بھوپال: مدھیہ پردیش کے بھوپال میں عالمی یوم ماحولیات منایا گیا۔ اس موقع پر بھوپال گیس متاثرین کی چار تنظیموں نے مل کر پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ اس دوران سنبھاؤنہ ٹرسٹ کے ممبران نے بتایا کہ جون 2018 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر کے ذریعہ 42 کالونیوں کے علاوہ 29 نئی کالونیوں میں زمینی پانی میں زہریلے مادے پائے جانے کے ثبوت ملے ہیں۔ جس کی وجہ سے گیس متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی جان کو خطرہ بڑھ گیا ہے۔
سنبھاؤنہ ٹرسٹ کی لیب ٹیکنیشین مہندر کماری سونی نے بتایا کہ لمبے وقت سے ان کالونیوں کی زمینی پانی میں زہر یعنی اورگینک کلورین کیمیکل کے پائے جانے سے کالونیوں کے لوگوں کی صحت پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ یہ کیمیکل لمبے وقت تک پانی میں رہتا ہے، جسے پینے سے لوگوں کو کینسر، پیدائشی بیماری، دماغ، جگر اور گردوں سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے کہ یونین کاربائیڈ فیکٹری میں ہوئے حادثے کے بعد علاقہ میں موجود کیمیکل فیکٹری کو بند کر دیا گیا تھا اور اس فیکٹری کے زہریلے کچرے کو ایک جگہ بند کر دیا گیا تھا، بتایا جاتا ہے کہ ایک جگہ بند رہنے سے اس کچرے کا رساؤ زمین کے اندر ہونے لگا ہے اور یہ مسلسل بھوپال کی کالونیوں میں بڑھتا جا رہا ہے۔
کالونی کے رہائشی اسی پانی کا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہو رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی ماحولیات کے موقع پر گیس تنظیمیں نے حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وقت رہتے اس پر کام نہیں کیا گیا تو اس کا بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: world environment day: عالمی یومِ ماحولیات کا مقصد