ریاست مدھیہ پردیش میں ہر سال کی طر ح رواں برس بھی ایم پی پی ایس(MPPSC) کے امتحانات منعقد ہوئے، جس میں کثیر تعدادامیں ریاست کے طلبا و طالبات نے شرکت کی، تاہم اس دفعہ ایک متنازعہ سوال پوچھنے پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔مذکورہ امتحان میں کشمیر کے لے کر ایک متنازعہ سوال پوچھا گیا تھا ۔
* ایم پی پی ایس سی (MPPSC) کے امتحان میں پوچھا گیا سوال -
MPPSC exam - Should India Decide Giving Away Kashmir to Pakistan
سوال:- کیا بھارت کو کشمیر پاکستان کو دے دینے کا فیصلہ کر لینا چاہیے ?
جواب :1 ہاں, اس سے بھارت کا بہت سا پیسہ بچے گا-
جواب:2 نہیں , ایسے فیصلے سے اس طرح کی اور مانگیں بڑھ جائے گی-
*آپشن-
اے - 1 پہلا جواب صحیح ہے -
بی- 2 دوسرا جواب صحیح ہے-120
سی-1 اور2 , پہلا اور دوسرا دونوں جواب صحیح ہے -
ڈی- 1 اور2, پہلا اور دوسرا جواب دونوں غلط ہے-
جب یہ سوال عام لوگوں کے سامنے آیا تو کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی میں اس معاملہ پر سیاست شروع ہوگی- بھوپال کے کانگریس کے لیڈر نفیس خان نے کہا کہ یہ بہت ہی غیر ذمہ دارانہ سوال پوچھا گیا ہے،ایم پی پی ایس سی کے امتحان میں پوچھے گئے اس سوال کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے سوال پوچھے جانے پر حکومت کو ملک کے ساتھ غداری کا معاملہ درج کر دینا چاہیے تھا۔ان کے مکانوں پر بلڈوزر چلانا چاہیے۔ جس کشمیر سے مرکزی حکومت نے دفعہ 370 ختم کی اس کے تعلق سے اس طرح کا سوال پوچھا جانا غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے، اور اس کی حفاظت کے لیے ہمارے فوجی سرحد پر اپنی جان کی بازی لگا رہے ہیں، اور اگر اس طرح کے سوال امتحانات میں پوچھے جائیں گے کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے کہ نہیں یہ ہمارے لئے اور ملک کے لئے شرم کی بات ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے سوال پوچھنے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔
کانگریس کے اس بیان کے بعد بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما ویشواس سارنگ کا کہنا ہے کہ پارٹی نے پہلے ہی قصورواروں پر کاروائی کر دی ہے، اور کانگریس اس معاملہ پر اب بیدار ہوئی ہے، کیونکہ کانگریس صرف اور صرف سیاست کرنی ہے۔
مزید پڑھیں:پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا متنازع بیان
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آنے کے بعد ہی کانگریس پارٹی کی جانب سے بیان دیا جاتاہے ،بہتر ہوتا کہ اس معاملہ کانگریس پہلے اٹھاتی، انھوں نے کہا اس معاملے میں ہم میڈیا کو مبارکباد دیتے ہیں کہ میڈیا نے بر وقت اس معاملہ سے واقف کرایا،اس معاملہ کے جو بھی قصوروار ہیںاس کے خلاف کاروائی کی گئی ہے ،اور اس بات کو یقینی بنایاگیا ہے کے اس طرح کے سوالات دوبارہ نہ پوچھے جائیں۔