مدھیہ پردیش کے گورنر اور بی جے پی کے سینیئر رہنما لال جی ٹنڈن کا لکھنؤ کے میدانتا ہاسپٹل میں آج انتقال ہوگیا۔ لال جی ٹنڈن گزشتہ کئی روز سے علیل تھے اور لکھنؤ کے میدانتا ہاسپٹل میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ لیکن بلآخر آج انہوں نے رخت سفر باندھ لیا۔
لال جی ٹنڈن کی موت کے بعد اتر پردیش سے لے کر مدھیہ پردیش تک سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اترپردیش کے لکھنؤ سے رکن پارلیمان رہ چکے لال جی ٹنڈن بڑے رہنما تھے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور کونسلر سے گورنر تک کا سفر کرکے ایک ریکارڈ بنایا۔
اترپردیش کے لکھنؤ شہر میں پیدا ہوئے لال جی ٹنڈن نے صرف 12 سال کی عمر میں سَنگھ میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ 1960 میں سیاسی کریئر کا آغاز کرنے والے لال جی ٹنڈن نے جے پی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
لال جی ٹنڈن کا سیاسی سفر
- بارہ برس کی عمر میں ہی سَنگھ میں شامل ہوئے
- سیاسی سفر 1960 میں شروع کیا
- جے پی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا
- ٹنڈن دو بار کونسلر منتخب ہوئے اور دو بار قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔
- سنہ 1996 سے 2009 تک وہ تین بار قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے
- لال جی ٹنڈن یوپی حکومت میں کلیان سنگھ کی سربراہی میں وزیر تھے
- وہ یوپی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما بھی تھے۔
- سنہ 2009 میں لکھنؤ لوک سبھا کی نشست سے پہلی بار الیکشن جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔
- لال جی ٹنڈن 21 اگست 2018 کو بہار کے گورنر بنے
- وہ 20 جولائی 2019 کو مدھیہ پردیش کے گورنر کے طور پر مقرر ہوئے تھے۔
لال جی ٹنڈن پدم شری اٹل بہاری واجپئی کے قریبی تھے۔ وہ ہمیشہ اٹل بہاری واجپئی کے انتخابی انتظام کی کمان سنبھالتے تھے۔ جب اٹل جی نے اپنے سیاسی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو ان کے بدلے صرف ایک ہی نام لال جی ٹنڈن کے طور پر سامنے آیا تھا۔
سنہ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے لکھنؤ لوک سبھا سیٹ سے لال جی ٹنڈن کو میدان میں اتارا تھا۔ اپنے نام کے اعلان کے بعد لال جی ٹنڈن براہ راست اٹل واجپئی سے ملنے گئے اور اس کے بعد ہی انہوں نے انتخابی مہم شروع کی اور بھاری ووٹوں سے الیکشن جیت لیا۔