جیتو چورسیا نام کا ایک نوجوان گھر سے دودھ لینے کے لیے گھر سے نکلا تھا، جسے پولیس نے روک کر پٹائی کر دی۔
اس دوران نوجوان پولیس کو کہتا رہا کہ وہ دل کا مریض ہے اور اس کی سرجری ہوئی ہے، لیکن کسی پولیس والے نے اس کی بات کو نہیں سنا اور اس کی پٹائی کر دی۔
نوجوان کی بائیک کو بھی دھکا مار کر گرا دیا گیا، جس سے گاڑی پر موجود سامان دودھ دہی بھی گر گیا۔
متاثرہ نوجوان جیتو چورسیا نے بتایا کہ وہ دودھ لیکر گھر کی طرف جا رہا تھا، لیکن پولیس نے اس کی پٹائی کردی۔
نوجوان نے بتایا کہ اس کا آپریشن ہوا ہے اور اس کے لیے دوا کھاتا ہے۔ لیکن پولیس اس کے ساتھ بدسلوکی کرتی رہی۔
مزید پڑھیں:
کورونا سے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 10-10 لاکھ معاوضہ دینے کا مطالبہ
کوتوالی ایس آئی کا کہنا ہے کہ پولیس عوام کی حفاظت کے لیے یہ سب کر رہی ہے۔