ETV Bharat / state

Petition Against Historic Bhojshala Mosque: گیانواپی کے بعد بھوج شالا مسجد تنازع کو طول دینے کی کوشش، عدالت میں عرضی دائر - ملک بھر میں مساجد کو لے کر تنازعہ

ملک بھر میں مساجد کو لے کر جاری تنازع کے درمیان اب مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں موجود تاریخی بھوج شالا مسجد Bhojshala-Kamal Maula Mosque کا معاملہ بھی ہائی کورٹ میں Petition Against Historic Bhojshala Mosque پہنچ چکا ہے۔ ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ پوری بھوج شالا مسجد ہندوؤں کے تصرف میں دی جائے۔

Petition Against Historic Bhojshala Mosque: گیانواپی کے بعد بھوج شالا مسجد تنازعہ کو طول دینے کی کوشش، عدالت میں عرضی
Petition Against Historic Bhojshala Mosque: گیانواپی کے بعد بھوج شالا مسجد تنازعہ کو طول دینے کی کوشش، عدالت میں عرضی
author img

By

Published : May 19, 2022, 7:44 PM IST

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع متنازع مسجد کمال مولا-بھوج -شالا Bhojshala-Kamal Maula Mosque Issue کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث ہے۔ مسجد کمال مولا-بھوج شالا کے تعلق سے اندور ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس عرضی میں بھوج شالا مسجد کو مکمل طور پر ہندوؤں کے اختیار میں دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گزار ہندو فرنٹ فار جسٹس کے صوبائی صدر آشیش جنک کا کہنا ہے کہ عرضی کی توسط سے ہم چاہتے ہیں کہ بھوج شالا سے برطانوی میوزیم بھیجی گئی سرسوتی کی مورتی کو دوبارہ واپس یہاں لایا جائے۔

Petition Against Historic Bhojshala Mosque: گیانواپی کے بعد بھوج شالا مسجد تنازعہ کو طول دینے کی کوشش، عدالت میں عرضی

آشیش کے مطابق موجودہ وقت میں ہر منگل کو ہندوؤں کو پوجا اور جمعہ کو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پوری بھوج شالا پوجا کرنے کے لیے ہندوؤں کے اختیار میں دی جائے۔ آشیش کا الزام ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ بھوج شالا کی دیواروں اور زمین پر جو سناتنی سنسکرتی کے نشان ہیں، انہیں سازش کے تحت مٹایا جا رہا ہے۔

بھوج شالا تنازع میں ہندو فریق نے ہری شنکر جین وکیل کے معرفت عرضی دائر کرکے کے پوری بھوج شالا کو ہندوؤں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت میں عرضی داخل کر کے محکمہ آثار قدیمہ اور بھوج شالا کمال مولا مسجد کمیٹی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

وہیں بھوج شالا- کمال مولا معاملے پر تاریخ کے جانکار رضوان انصاری کا کہنا ہے کہ یہ مسجد پرمار راجہ کے وقت میں تعمیر کی گئی اور ان میں مندر نہیں تھا بلکہ اپدیش دینے کا کام کیا جاتا تھا۔ اس لیے اس کو بھوج شالا کہا جانے لگا تھا۔ اس لیے یہ مندر نہیں ہے بلکہ یہ تعلیم گھر کی طرح ہے اور رہی بات ان جگہوں کی بناوٹ اور تعمیر کی تو اس وقت پرمار راجا کا دور تھا، اس لیے اس مسجد کی بناوٹ مندروں جیسی دکھتی ہے، پر وہ مندر نہیں ہیں۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Mosque Case: گیانواپی معاملہ میں مقامی عدالت کی سماعت پر روک، سپریم کورٹ میں جمعہ کو سنوائی

مدھیہ پردیس جمیعت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے بھوج شالا- کمال مولا مسجد کے تعلق سے کہا کہ ہمارا ملک سیکولر ملک ہے اور سبھی لوگ بھائی چارہ پسند کرتے ہیں لیکن کچھ فرقہ پرست لوگ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو جگہ جگہ شیطانی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوج شالا- کمال مولا مسجد میں بھی اس طرح کی شرارت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ اس کے سارے دستاویز موجود ہیں۔ حاجی محمد ہارون نے کہا کہ بھوج شالا ایک تاریخی مقام ہے اور ضرورت پڑی تو ہم جمیعت کے لوگ اس پر کام کریں گے۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع متنازع مسجد کمال مولا-بھوج -شالا Bhojshala-Kamal Maula Mosque Issue کا معاملہ ایک بار پھر زیر بحث ہے۔ مسجد کمال مولا-بھوج شالا کے تعلق سے اندور ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس عرضی میں بھوج شالا مسجد کو مکمل طور پر ہندوؤں کے اختیار میں دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی گزار ہندو فرنٹ فار جسٹس کے صوبائی صدر آشیش جنک کا کہنا ہے کہ عرضی کی توسط سے ہم چاہتے ہیں کہ بھوج شالا سے برطانوی میوزیم بھیجی گئی سرسوتی کی مورتی کو دوبارہ واپس یہاں لایا جائے۔

Petition Against Historic Bhojshala Mosque: گیانواپی کے بعد بھوج شالا مسجد تنازعہ کو طول دینے کی کوشش، عدالت میں عرضی

آشیش کے مطابق موجودہ وقت میں ہر منگل کو ہندوؤں کو پوجا اور جمعہ کو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پوری بھوج شالا پوجا کرنے کے لیے ہندوؤں کے اختیار میں دی جائے۔ آشیش کا الزام ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ بھوج شالا کی دیواروں اور زمین پر جو سناتنی سنسکرتی کے نشان ہیں، انہیں سازش کے تحت مٹایا جا رہا ہے۔

بھوج شالا تنازع میں ہندو فریق نے ہری شنکر جین وکیل کے معرفت عرضی دائر کرکے کے پوری بھوج شالا کو ہندوؤں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت میں عرضی داخل کر کے محکمہ آثار قدیمہ اور بھوج شالا کمال مولا مسجد کمیٹی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

وہیں بھوج شالا- کمال مولا معاملے پر تاریخ کے جانکار رضوان انصاری کا کہنا ہے کہ یہ مسجد پرمار راجہ کے وقت میں تعمیر کی گئی اور ان میں مندر نہیں تھا بلکہ اپدیش دینے کا کام کیا جاتا تھا۔ اس لیے اس کو بھوج شالا کہا جانے لگا تھا۔ اس لیے یہ مندر نہیں ہے بلکہ یہ تعلیم گھر کی طرح ہے اور رہی بات ان جگہوں کی بناوٹ اور تعمیر کی تو اس وقت پرمار راجا کا دور تھا، اس لیے اس مسجد کی بناوٹ مندروں جیسی دکھتی ہے، پر وہ مندر نہیں ہیں۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Mosque Case: گیانواپی معاملہ میں مقامی عدالت کی سماعت پر روک، سپریم کورٹ میں جمعہ کو سنوائی

مدھیہ پردیس جمیعت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے بھوج شالا- کمال مولا مسجد کے تعلق سے کہا کہ ہمارا ملک سیکولر ملک ہے اور سبھی لوگ بھائی چارہ پسند کرتے ہیں لیکن کچھ فرقہ پرست لوگ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو جگہ جگہ شیطانی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوج شالا- کمال مولا مسجد میں بھی اس طرح کی شرارت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ اس کے سارے دستاویز موجود ہیں۔ حاجی محمد ہارون نے کہا کہ بھوج شالا ایک تاریخی مقام ہے اور ضرورت پڑی تو ہم جمیعت کے لوگ اس پر کام کریں گے۔ Petition Against Historic Bhojshala Mosque

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.