بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سماجی کارکنان جن کی سیاست پر خاصی نظر ہوتی ہے۔ ان سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی۔
زیادہ تر ایکزٹ پولز نے دعوی کیا ہے کہ عام انتخابات میں این ڈی اے واضح اکثریت حاصل ہوگی اور نریندر مودی وزیر اعظم بنیں گے۔
سماجی کارکن منور خان نے کہا کہ جس طرح کے ایگزٹ پول آرہے ہیں وہ پی ایم او سے بنا کر نکالے گئے ہیں جو کی پہلے سے ہی طے ہے-
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ایگزٹ پولز نے واضح کیا ہےوہ کانگریس اور دیگر پارٹیوں کو ہتاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے-تاکہ ای وی ایم پر سے کارکنان کا دھیان ہٹایا جائے اور وہ دوسری چیزوں کو انجام دیں سکے-
انہوں نے مودی حکومت کے گذشتہ پانچ سالوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کی یہ حکومت اقلیتوں کو گالی دے کر بنی تھی اور ابھی بھی یہ اقلیتوں کے خلاف نفرتوں کو پھیلانے کا کام کر رہی ہیں-
انہوں نے کہا ہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پھر سے اگر بنتی ہے تو ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا ملک اور پیچھے چلا جائے گا، ترقی رک جائے گی اور یہ کہا جائے گا کہ بھارت میں مذہب کے نام پر ووٹ ڈالے جاتے ہیں نہ کی ترقی کے نام پر
سماجی کارکن ارشاد علی خان نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ان پانچ سالوں میں کچھ دیا تو وہ جہاد, تین طلاق اور گائے کے نام پر قتل, بھارتی جنتا پارٹی نے بھارت کے لوگوں کو تقسیم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی پھر سے اقتدار میں آتی ہے تو بےروزگاری میں اضافہ ہوگا، فرضی سرجیکل سٹرائیکز کی جائے گی اور امیر اور امیر ہو گا اور غریب اور غریب ہوتا جائے گا-
سماجی کارکن اکرام الدین نے کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ پوری اقلیتوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ بھارتی جنتا پارٹی نے اقلیتی کمیشن میں فنڈ دینے کی بات کہی تھی جو کہ نہیں دیا گیا جبکہ موجود فنڈ میں 30 فیصد ہی استعمال کیا گیا۔
انہوں نے ایگزٹ پول پر بات کرتے ہوئے کہا جس طرح سے ابھی ایگزٹ پول دکھائے جا رہے ہیں وہ آج سے چھ ماہ پہلے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بھی دکھائے گئے تھے جس میں بی جے پی کو سب سے آگے دکھایا گیا تھا لیکن جب نتائج سامنے آئے تو کانگریس نے کامیابی حاصل کی-