مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں علمائے کرام اور مقامی لوگوں نے عازمین حج کے ساتھ جانے والے خادم حجاج پر اعتراض کیا ہے-Objection to the selection of Khadim ul-Hujjaj
قاضی عظمت شاہ مکی نے کہا ہم یہاں سے جانے والے خادم حجاج کی مخالفت کرتے ہیں- انہیں جانا ہی نہیں چاہیے- انہوں نے کہا ہمارے 52 اضلاع ہے اور انہیں زون میں تقسیم کیا جائے تو 8 زون ہو جائیں گے- اور ان 8 زون کے لئے 8 سے 9 خادم حجاج ایک ہی شہر سے جاتے ہیں- اور اس بار بھی شہر بھوپال سے ہی 8 خادم حجاج حج پر جا رہے ہیں- اور ان خادم حجاج میں صرف اور صرف دو ادارے وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے ملازمین ہی شامل ہوتے ہیں- جب کہ خادم حجاج سرکاری ملازمین ہونا چاہیے چاہے پھر وہ کسی بھی ضلع کا ہو اور وہ مسلمان ہو-
عظمت حضرت شاہ مکی نے کہا کہ خادم حجاج ایسا ہونا چاہئے جس سے مکہ مدینے کے کونے کونے کی اور ہر علاقے کی معلومات ہو تاکہ عازمین حج کو ہر طرح کی آسانی ہو کہ کون سی جگہ اور کون سی چیز کہاں ہے- لیکن خادم حجاج نئے نئے لڑکوں کو بھیجا جا رہا ہے جو پہلے اپنا حج مکمل کرتے ہیں جبکہ انہیں اپنا حج نہ کرکے عازمین حج کے حج اور ان کی خدمت کرنا چاہیے- انھوں نے کہا اس لئے ہم بھارتی حکومت اور سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خادم الحجاج پر مکمل طور سے بین لگا دیا جائے- وہی انہوں نے کہا اگر خادم الحجاج اگر بھیجے جاتے ہیں تو وہ ہر ضلع سے ایک ایک شخص کا انتخابات ہونا چاہیے کیونکہ وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے علاوہ بھی کئی سرکاری ادارے ہیں جہاں پر مسلمان کام کرتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ خادم الحجاج ایسا ہونا چاہئے جس سے مکہ مدینہ کی معلومات حج کے سارے اراکین کو انگریزی اور عربی زبان کا بھی ماہر ہونا چاہیے-وہی سماجی کارکن نفیس خان کہتے ہیں کہ خادم الحجاج ریاست بھوپال میں وہ لوگ جاتے ہیں جو اثردار اور رسوخ دار ہے- حج کمیٹی کے ذمہ دار اور دیگر جگہوں کے بڑے لوگ آپس میں طے کرتے ہیں اور اپنی جان پہچان کے لوگوں کو خادم الحجاج کے طور پر عازمین حج کے ساتھ سفر حج پر بھیج دیا جاتا ہے-
یہ بھی پڑھیں:Hajj 2022: عازمین کس طرح حج کی تیاری کریں؟ دیکھیں تفصیلی انٹرویو
انہوں نے کہا جس طرح سے ریاست میں خادم الحجاج کو لے کر اقدامات اٹھائے جاتے ہیں وہ صرف سرکاری پیسے کی بربادی ہے اس کا غلط استعمال ہے- انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں جو لوگ حج کے دوران خدمت کرتے ہیں تو وہ لوگ صرف خدمت ہی کرتے ہیں حج نہیں کرتے ہیں مگر یہاں سے جانے والے خادم الحجاج پہلے اپنا حج مکمل کرتے ہیں اور پھر عازمین حج کا خیال کرتے ہیں-یہاں سبھی کا مطالبہ ہے کہ خادم الحجاج ہر ضلع سے ہونا چاہیے رسوخ دار لوگوں کے متعلقین نہ ہو اور خادم الحجاج وہاں پر عازمین حج کی خدمت کرے نہ کہ اپنا حج مکمل کرے۔