بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی تشکیل کے لئے تاج المساجد، رائسین درگاہ، سندھیا امام باڑا سمیت دیگر وقفوں کے متولی کے نام ہٹائے جانے پر آل انڈیا مسلم تہوار کمیٹی اور مدھیہ پردیش علماء بورڈ نے اعتراض جتایا ہے۔ ماہ رمضان میں متولی کا انتخاب کرائے جانے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔
وقف بورڈ میں چار ممبران کی تقرری کو طے پروسیس کے خلاف بتایا ہے۔ ایک متولی کا انتخاب 5 اپریل کو ہونا ہے۔ اس پر بھی 5 اپریل سے پہلے اعتراضات جتایا جا سکتا ہے۔ اس معاملے کی شکایت وزیر اعلی، اپر سیکریٹری اقلیتی کمیشن سے کرتے ہوئے انتخابات رد کرنے اور نئے سرے سے آئینی طریقے سے طے پروسیس کے مطابق انتخابات کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔
تہوار کمیٹی کے صدر ڈاکٹر اوصاف شامیری خرم اور علماء بورڈ کے صدر سید انس علی نے بورڈ کو سوپے گئے اعتراض درخواست میں کہا ہے کہ پہلے ہائی کورٹ کو 126 نام کی فہرست دی گئی ہے۔ جبکہ صوبے میں 14،863 وقف ہے۔ دونوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال سے کمیٹیوں کی تشکیل اور رجسٹریشن کی فہرست سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت نہیں کیا گیا۔
اس سے قابل متولی حضرات فہرست سے باہر ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر شامیری خرم نے کہا کی 14 ہزار سے زیادہ وقفوں کو دیکھتے ہوئے بورڈ میں کم سے کم 23 یا 11 ممبران ہونا چاہیے، لیکن 7 ممبران پر وقف بورڈ بنایا جا رہا ہے۔جن 7 لوگوں کو لیکر بورڈ بنایا جا رہا ہے۔ اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سنور پٹیل،کانگریس کے رکن اسمبلی عارف عقیل دیگر میں انعام الرحمان، شاہد عہداللہ عثمانی جیسے اہم لوگ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Muslim Manch Iftar Party بھوپال میں راشٹریہ مسلم منچ کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام
دوسری جانب مدھیہ پردیش علماء بورڈ کے صدر قاضی سید سنس علی نے کہا کہ رمضان کی بجائے عید الفطر کے بعد متولی انتخابات ہونے چاہیے۔ وہی مدھیہ پردیش وقف بورڈ میں مذہبی رہنما کی تقریریں ممبر کی طور پر ہونا ہے۔ لیکن اب تک اس پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔ صرف ووٹ کی تشکیل کیلئے چار ممبران کا نام طے کر دیا گیا، جو طے پروسیس کے خلاف ہے۔