بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں رام نومی کے موقع پر ہونے والے تشدد کے معاملے میں کلیمز ٹریبونل نے 12 سال کے نابالغ بچے کو 2.9 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے، جس پر جمعیت العلماء مدھیہ پردیش کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ محمد کلیم نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے یک طرفہ کارروائی کی جا رہی ہے ان کے والد کالو خان کو 4.8 لاکھ روپے ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آٹھویں جماعت کے 12 سالہ طالب علم کو کھرگون ضلع میں رام نومی تشدد کے دوران ہونے والے نقصانات کے لیے 2.9 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ Khargone Riots Case
ایڈوکیٹ محمد کلیم نے کہا کہ کالو خان کو کلیمز ٹریبونل نے 4.8 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کو کہا ہے۔جس کے بعد پورا خاندان صدمے میں ہے۔ ایڈو کیٹ محمد کلیم کا کہنا ہے کہ ٹریبونل نے جس بچے کو نوٹس جاری کیا ہے وہ وہاں موجود ہی نہیں تھا بلکہ اس کے والدین کے مطابق وہ جب تشدد ہورہے تھے تو ان کا بیٹا سو رہا تھا۔ Unilateral Action in Khargone Riots Case
ایڈووکیٹ محمد کلیم نے مزید کہا کہ اگر کوئی بچہ اس طرح کے معاملات میں ملوث ہوتا بھی ہے تو قانونی طور پر اس طرح کی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس بچے کی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے اس کو سُدھار گھر بھیجا جاتا ہے، لیکن حکومت بہت ہی غیر ذمہ دارانہ اور یکطرفہ کاروائی کر رہی ہے جس کی جمعیت العلماء ہند سخت مذمت کرتی ہیں اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر جانچ کی جائے اور اس فساد کے مجرمین کو گرفتار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ایڈووکیٹ محمد کلیم کہا کہ حکومت جس طرح سے ایک سماج کے خلاف لگاتار یک طرفہ کارروائی کر رہی ہے وہ سراسر غلط ہے اس لیے اسکی صحیح جانچ کر کے اس کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے نہ کہ معصوم بچوں کو اس طرح کے نوٹس بھیج کر انہیں ڈرایا جائے۔