بھارتیہ جنتا پارٹی کی سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلی اوما بھارتی نے گیان واپی مسجد کے فیصلے کے بعد کہا مسلم سماج کو سمجھداری دکھاتے ہوئے متھرا اور کاشی معمولے میں سمجھوتہ کرلینا چاہیے۔ اگر مسلم سماج ایسا کرتا ہے تو ہندو سماج کے لوگ خود ڈنڈا لے کر مسلم سماج کے مذہبی مقامات کی حفاظت کریں گے۔ Uma Bharti on Religious Place
مدھیہ پردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلی اوما بھارتی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ہی طبقے کی جانب سے یکجہتی کی پہل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا 'میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ تین جگہوں کو چھوڑ کر بل کو پاس کر دو گے تو خود ہندو سماج مسلم سماج کے مذہبی مقامات کی حفاظت کریں گے۔لیکن کسی نے نہیں سنا اور اس معاملے میں بہت زیادہ طول پکڑا جس میں کئی لوگ جیل گئے ہماری پارٹی کے رہنما نے خود ہمارے خلاف بیان بازی کی ہمارا مذاق اڑایا گیا لیکن آخر تک چند لوگ اس کے خلاف ڈٹے رہے تو وہ کام ہو پایا' یہ اشارہ اوما بھارتی کا بابری مسجد کی طرف تھا۔ Uma Bharti on Mathura and Kashi
انہوں نے کہا اگر دونوں طبقوں کی جانب سے معاہدہ ہوتا ہے تو یہ کام آسان ہوسکتا ہے۔اوما بھارتی نے کہا اب مسلم سماج کی جانب سے ایک اچھا قدم اٹھایا جانا چاہیے متھرا اور کاشی معاملے کے لئے انہوں نے کہا مسلم سماج کو متھرا سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے انہیں مکہ مدینہ میں عبادت کرنا چاہیے انہیں کاشی سے بھی کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے۔لیکن متھرا اور کاشی میں ہندو مذہب کا اچھا مندر تعمیر ہو جائے اس کےلیے ہر مسلم کوشش کرنی چاہیے یہی ایک راستہ نظر آتا ہے۔ Uma Bharti on Religious Place
اوما بھارتی نے ان سب معاملوں پر یہ بھی کہا کہ مسلم طبقے کو حق ہے کہ وہ ان سب کے لئے کورٹ کی جانب رجوع کرے ۔لیکن جب معاملات عدالت میں ہوں گے تو ثبوتوں پر لڑائی ہوگی۔ اور ثبوت دونوں جانب سے پیش کیے جائیں گے۔ اوما بھارتی نے کہا میں ایودھیا معاملے کی وقت سے اس بات کو لگاتار کہہ رہی ہوں کہ دونوں طبقہ کے لوگ کورٹ کے باہر بیٹھ کر آپسی سمجھوتے کے ساتھ اس پر فیصلہ کرے۔ اور آج یہی بات میں متھرا اور کاشی کے معاملے کو لے کر کہہ رہی ہو کیونکہ ڈسپیوٹ آف لینڈ میں کورٹ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر آپ نے کورٹ کے باہر سمجھوتا کر لیا تو کورٹ خود اجازت دیتی ہے کہ آپ اس معاملے کو باہر ہی سمجھوتا کر لیں۔اور اگر ہم ان سب کو نہیں سلجھاتے ہیں اور کورٹ پہنچ جاتے ہیں تو کورٹ پھر کسی کے بھی حق کو روک نہیں سکتی ۔ اوما بھارتی نے مزید کہا کہ میں ایک بار پھر دونوں طبقوں سے التجا کرتی ہوں کہ ان معاملوں کو آپس میں بیٹھ کر کورٹ کے باہر ہی حل کر لیں۔