بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں ویسے تو کئی مسلم تنظیمی اپنے سماجی کاموں کے ساتھ ساتھ سیاسی معاملوں پر بھی اپنی رائے شماری اور دخل رکھتی ہے۔ لیکن وہیں ریاست کی فعال تنظیم مسلم وکاص پریشد پوری ریاست میں جہاں اپنی سماجی کاموں کو انجام دے رہی ہے تو وہیں سیاسی معاملات میں بھی ہمیشہ سے پیش پیش رہی ہے۔
اسی سلسلے میں تنظیم مسلم وکاس پریشد نے کچھ ہفتہ قبل ایک میٹنگ کا انعقاد کیا تھا جس میں اس بات کو زور و شور سے رکھا گیا تھا کہ ہمیں ریاست میں کم سے کم 10مسلم امیدوار کانگرس پارٹی کو دینا چاہیے۔ لیکن جب کانگرس پارٹی کی امیدواروں کی فہرست منظر عام پر آئی کو پوری ریاست میں بھوپال میں ہی دو مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دی گئی۔
اس پر جب ہم نے مسلم وکاس پریشد کے صدر محمد ماہر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں ہماری آبادی کے مطابق ٹکٹ دی جائے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ کسی بھی پارٹی نے اس پر توجہ نہیں دی اور ان دو سیٹوں پر ہی ٹکٹ دی گئی جو پچھلے انتخابات میں جیت کر آئے تھے۔ انہوں نے کہا ہم نے کئی معاملے اٹھائے تھے جس کو لکھ کر ہم نے دیے تھے۔ محمد ماہر نے کہا کہ مسلم سماج کا ووٹ سبھی پارٹیاں 90 فیصد چاہتی ہے اور مسلم سماج نے وہ بھی دیا ہے لیکن جب نمائندگی کی بات آتی ہے تو اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Mutiny Among Congress Leaders مدھیہ پردیش کے شمالی اسمبلی حلقے میں کانگرس لیڈران میں بغاوت
انہوں نے کہا جن دو لوگوں کو کانگرس نے ٹکٹ دیا ہے ہم ان کے ساتھ محنت کر ان کو کامیاب ضرور بنائیں گے اور ساتھ ہی ان امیدواروں کو بھی ہم کامیاب بنانے کی کوشش کریں گے جو ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو گے۔ اس سوال پر کہ مرکزی اسمبلی حلقے میں عارف مسعود کے سامنے بھارتی جنتہ پارٹی نے مضبوط امیدوار اتارا ہے تو وہیں شمالی اسمبلی حلقے میں عارف عقیل کے بیٹے کو ٹکٹ دیے جانے سے ناراض کئی لیڈران بغاوت کر ان کے خلاف میدان میں اتر رہے ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ اس بار بھی یہ دونوں سیٹیں کامیاب رہے گی کیونکہ امیدوار کی مضبوط اور کمزور ہونے کی بات نہیں ہوتی بلکہ امیدوار تو امیدوار ہوتا ہے اور انتخابات کو اسی نظریے سے لڑا جاتا ہے۔