بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون اور ضلع بڑوانی میں رام نومی کے موقع پر رونما فرقہ وارانہ کشیدگی اور فسادات کو لے کر مقامی انتظامیہ پر یکطرفہ و غیرمنصفانہ کاروائی کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ معاملے کی گونج اب دارالحکومت بھوپال تک پہنچ گئی ہے۔ اندور سمیت مختلف اضلاع کے علماء کرام نے بھوپال رکن اسمبلی عارف مسعود کی قیادت میں چیف سیکرٹری سے ملاقات کرکے انہیں میمورنڈم حوالہ کیا گیا۔ Muslim Ulema meet Madhya Pradesh Chief Secretary
میمورنڈم میں بتایا گیا کہ ایک شخص جو پہلے سے ہی عدالتی تحویل میں ہیں اس پر پتھر بازی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے گھر کو بلڈوزر سے منہدم کردیا گیا جو غیرمنصفانہ کاروائی ہے۔ اسی طرح معاملہ کے چار پانچ روز بعد تقریباً 200 بے قصور افراد کو پولیس نے جیل بھیجا ہے اور ان میں سے متعدد افراد زخمی ہیں اور ان کی ہڈی میں فریکچر بھی ہیں۔ انہیں جن لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے ان کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ فسادیوں پر سخت کاروائی کی جانی چاہئے اور زخمیوں کا فوری علاج کرنا چاہئے۔ اگرچہ پولیس کی مارپیٹ سے بے قصور افراد زخمی ہوئے ہیں تو پولیس کے خلاف بھی مناسب کاروائی کی جانی چاہئے۔
بتایا گیا کہ جن شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کو جلایا ہے، ان کی تصاویر موجود ہیں۔ جن شرپسندوں نے نفرتی نعرے لگاتے ہوئے پتھراؤ کیا اور دکانات و مکانات میں آگ لگادی، ان کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جبکہ متاثرین کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ کھرگون تشدد کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعہ کچھ فرقہ پرست عناصر کی جانب سے پیامات وائرل کئے جارہے ہیں جس میں کہا جارہا ہےکہ مسلمانوں کو سامان نہ بیچیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف بھی کاروائی کی جانی چاہئے۔
اسی طرح فسادات میں مرنے والے شخص کے نام کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا جس پر اعتراض جتایا گیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ابھی بھی مقامی انتظامیہ اور سینئر عہدیدار حقائق کی پردہ پوشی کررہے ہیں اور سیاسی پارٹی کے دباؤ میں آکر بے قصور افراد کے مکانوں کو بغیر کسی نوٹس بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کیا جارہا ہے۔ کھرگون واقعہ کے بعد انتظامیہ نے یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ضلع صدر کا تلوار لہراتے ہوئے ویڈیو وائرل
میمورنڈم میں گزارش کی گئی ہے کہ امن کمیٹی کی میٹنگ بلائی جائے اور حالات کو معمول پر لایا جائے۔ اسی طرح ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے پورے معاملہ کی جانچ کی جائے اور فوری طور پر بے قصور افراد کو رہا کیا جائے۔ جبکہ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔ چیف سیکرٹری سے ملاقات کرنے والے وفد میں عارف مسعود کے ہمراہ علمائے کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔