مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع میں ایک چھ سالہ غریب لڑکے کو پولیس ہیڈ کانسٹیبل نے مبینہ طور پر پسے مانگنے پر قتل کر دیا۔ ملزم نے لاش کو اپنی کار میں لے کر پڑوسی ضلع گوالیار میں ایک ویران جگہ پر پھینک دیا۔ ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی۔ دتیا ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امن سنگھ راٹھور نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ واقعہ 5 مئی کو پیش آیا۔ MP cop kills boy for asking for money to buy food
انہوں نے کہا کہ گوالیار کے پولیس ٹریننگ اسکول میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل روی شرما کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نے پوچھ تاچھ کے دوران پولیس کو بتایا کہ وہ 4 مئی کو دتیا پرائیڈ ڈے ڈیوٹی کے لیے دتیا آیا تھا اور اس کی ڈیوٹی پنچشیل نگر کے قریب تھی۔ اسی دوران ایک بچہ اس کے پاس آکر بار بار پیسے مانگ کر پریشان کر رہا تھا اور اس کے بھگانے کے بعد بھی وہ نہیں بھاگ رہا تھا۔
راٹھور نے بتایا کہ شرما نے کہا کہ وہ پچھلے کئی مہینوں سے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ جب بچہ نہیں بھاگا تو وہ اس بچے کو کار میں لے گئے اور اس کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا اور اس کی لاش کو اپنی کار میں رکھ کر گوالیار لے گئے اور وویکانند تیراہا تھانہ جھانسی روڈ کے پاس پھینک دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے اعتراف جرم کے بعد اور تفتیش کے دوران ملنے والے شواہد کی بنیاد پر ملزم شرما کو گرفتار کر کے کار سمیت دیگر اہم شواہد کو قبضے میں لے لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دتیا کی پنچشیل کالونی کے رہنے والے سنجیو سین نے پولیس تھانہ کوتوالی میں شکایت دی تھی کہ ان کے بیٹے میانک سین (6) کو 5 مئی کو کوئی نامعلوم شخص بہلا پھسلا کر لے گیا تھا، جس پر مقدمہ درج کیا گیا اور ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔
راٹھور نے کہا کہ بعد میں تھانہ جھانسی روڈ ضلع گوالیار کو اطلاع ملی کہ 5 مئی کی صبح وویکانند تیراہا تھانہ جھانسی روڈ کے قریب 6-7 سال کی عمر کے ایک نامعلوم لڑکے کی لاش ملی۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں لاش کی شناخت میانک کے طور پر کی گئی۔