ETV Bharat / state

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کا زبردست حملہ

مدھیہ پردیش جہاں ایک طرف کورونا وائرس کے مسئلوں سے دوچار ہے وہیں ٹڈی دل ان کے لیے سب سے بڑا سر درد بن چکا ہے، پاکستان کے راستے بھارت میں کہرام مچانے والا یہ ٹڈی دل اب مدھیہ پردیش میں تباہی مچا رہا ہے، جس نے محض ایک ہفتے کے اندر ہی ہزاروں ہیکٹر فصلوں کو برباد کردیا ہے۔

author img

By

Published : May 30, 2020, 8:18 PM IST

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کا زبردست حملہ

پاکستان کے راستے بھارت میں داخل ہوئے ٹڈی دل نے کورونا وائرس سے مقابلہ کر رہے مدھیہ پردیش کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، ٹڈی دل نے محض ایک ہفتے کے اندر ہی کئی ہیکٹر فصلوں کو بربا کردیا ہے۔راجستھان سے ہوتے ہوئے مدھیہ پردیش میں داخل ٹڈی دل نے اب تک ریاست کے 28 اضلاع کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ریاست میں اب تک سبزی اور پھل کی آٹھ ہزار کروڑ کی فصل برباد ہونے کے امکانات ہیں۔

ٹڈی دل سے سب سے زیادہ متاثر راجستھان، مدھیہ پردیش، اترپردیش اور مہاراشٹر میں 200 ٹڈی سرکل آفس بنائے گئے ہیں۔مرکزی وزارت زراعت کے مطابق 47 ہزار ہیکٹر زمین پر 303 علاقوں جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ کیا جاچکا ہے۔جس میں مدھیہ پردیش بھی شامل ہے۔ریاست کے مالوا انچل کے نیمچ اور مندسور ضلع سے مدھیہ پردیش میں داخل ہوا ٹڈی دل اب وسطی ہند، بندیلکھنڈ، وندھیہ اور گوالیر، چنبل انچل میں تباہی مچا رہا ہے

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کا زبردست حملہ

رات جا گر کسان ٹڈیوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں

ٹڈی دل نے اس طرح آفت مچا رکھی ہے کہ کسان پوری رات جاگر اپنے فصلوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔کوئی تھالی پیٹ کر ان ٹڈیوں کو بھگانے کی کوشش کر رہا ہے تو کوئی پٹاخہ جلا کر انہیں بھگا رہا ہے۔ عالم یہ ہے کہ کسان اپنی بائیک کا سائلینسر نکال کر تیز آواز کی مدد سے ٹڈی دل کو بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔حالانکہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی ٹیموں کی مدد سے ٹڈی دل پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے لیکن ڈھائی سے تین کلومیٹر لمبا ٹڈیوں کا فوج مدھیہ پردیش میں تباہی مچا رہا ہے۔

مدھیہ پردیش میں اس طرح تباہی مچا رہا ٹڈی دل

ٹڈیوں سے سب سے زیادہ بھوپال، اوجین، اندور، ساگر اور گوالیر ڈویژن متاثر ہیں۔یہاں ہزاروں ہیکٹر فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے۔خاص بات یہ ہے کہ ملوا انچل کے اندور اور اوجین ڈویژن میں موسم گرما میں بڑے پیمانے پر سبزی کی فصل اگائی جاتی ہے۔جبکہ ان دنوں ڈویژن کی سرحد راجستھان سے جڑی ہوئی ہیں،یہی وجہ ہے کہ ٹڈی دل نے انہیں ڈویژن کے نیمچ اور مندسور ضلع سے ریاست میں داخل کی ہے۔جس سے یہاں نقصان سب سے زیادہ ہورہا ہے۔بھوپال، ساگر اور گوالیر ڈویژن بھی ٹڈی دل کے حملے سے پریشان ہے۔

سات سے آٹھ ہزار کروڑ کے نقصان کا خدشہ

زرعی ماہرین کے مطابق اگر ریاست میں تیزی سے پھیل رہی ٹڈی دل کو جلد ہی قابو نہ کیا گیا تو مدھیہ پریش میں 7 سے 8 ہزار کروڑ روپے کا نقصان لاحق ہوگا ، چاہے ربیع کی فصل ہی کاٹ دی گئی ہو۔ لیکن ریاست میں مونگ ، سبزیوں اور پھلوں کی کاشتکاری گرمیوں کے موسم میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے ، جبکہ اس بار کورونا کی وجہ سے زیادہ تر فصلیں کھیتوں میں ہیں۔ ایسی صورتحال میں ٹڈی دل ان فصلوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹڈی دل سے ریاست میں کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔

مدھیہ پردیش کے یہ ضلع سب سے زیادہ متاثر

اب تک مدھیہ پردیش کے شیوپور، مندسور، نیمچ، اوجین، رتلام، دیواس، آگار، مالوا، رائے سین، نرسنگھپور، ہوشنگ آباد، دیواس چھترپور، ستنا اور گوالیر میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ٹڈی دل کتنی تیزی سے فصلوں کو تباہ کرتا ہے اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مہاراشٹر سے متصل بالاگھاٹ ضلع میں ہی ٹڈی دل کے حملے سے 40 ہزار ہیکٹر فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے۔

مونگ، سبزیوں اور پھولوں کی کھیتی ہوئی متاثر

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کے حملے سے سب سے زیادہ مونگ، سبزی اور پھولوں کی کھیتی متاثر ہوئی ہے۔رائیسین، سیہور، ہوشنگ آباد اور دیواس ضلع میں مونگ کی 80 ہزار ہیکٹر سے زیادہ فصل برباد ہونے کی خدشہ ہےاسی طرح اوجین ضلع مٰیں 60 فیصد تیل کی فصل ٹڈیوں نے خراب کردی ہے۔مورینا، بھنڈ اور دتیا میں 25 فیصد سے بھی زیادہ سبزی کی فصل برباد ہوئی ہے جبکہ راجگڑھ میں ٹڈیوں نے سنترے کی فصل کو بھاری نقصان پہنچایا ہے،ریاست میں پھولوں کی کھیتی بھی اس وقت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کیو جہ سے پریشان پھولوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں پر ٹڈی دل دوہری مصیبت بن کر سامنے آیا ہے، اب مدھیہ پردیش میں پھولوں کی 40 سے 50 فیصد فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے جبکہ یہ اعداد و شمار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

کسانوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی

ٹڈی دل کے حملہ سے پریشان کسانوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں پہلے ہی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ، جبکہ اب وہ ٹڈیوں کے حملے کے سبب ہر روز کروڑوں روپے کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔مونگ اور سبزیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

مدھیہ پردیش میں سنہ 1993 مٰیں بھی ٹڈی دل نے کیا تھا حملہ

ایسا نہیں ہے کہ مدھیہ پردیش میں ٹڈیوں کا حملہ پہلی بار ہوا ہے۔سنہ 1992 سے سنہ 1993 اور سنہ 2002 مٰیں بھی ٹڈیوں کے اس طرح کے حملے نے فصلوں کو کافی نقصان پہنچایا تھا، اس وقت کروڑوں روپے مالیت کا نقصان بھی ہوا تھا۔ تب انتظامیہ کی چوکسی اور احتیاط سے نقصان کم ہوا۔۔ اس وقت ہیلی کاپٹر کے ذریعہ کیڑے مار دواؤں کے چھڑکنے کا کام کیا گیا تھا، لیکن ماحول کو نقصان ہونے کے امکان کے پیش نظر ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیڑے مار دواؤں کے چھڑکاؤ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس بار کورونا بحران کے درمیان ٹڈیوں کے حملے کے سبب نہ تو انتظامیہ چوکنا ہوسکتی ہے اور نہ ہی کسان وسیع انتظام کرسکتے ہیں۔

ٹڈی دل پر زرعی ماہرین کی رائے

مدھیہ پردیش کے زرعی ماہرین جی ایس کوشل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ٹڈی کی زندگی تین سے پانچ مہینے کی ہوتی ہے اور اتنے ہی دنوں میں ٹڈی دل نے فصلوں اور سبزیوں کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ چار انچ تک لمبے ٹڈی ہوا اور پانی کے بہاؤ کی سمت میں چلتے ہیں،جہاں روکتے ہیں وہاں پیڑ پودوں، فصلوں کو تیزی سے برباد کرسکتے ہیں۔مدھیہ پردیش میں جون کے ماہ تک مانسون آسکتی ہے جس سے یہ ٹڈی دل آنے والے وقت میں مزید تباہی مچائے گا۔اس لیے انہیں روکنے کے لیے ابھی سے جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹڈیوں کو روکنے کے لیے ریاستی حکومتیں بھی ضروری اقدامات اٹھا رہی ہیں

ٹڈیوں کی وجہ سے پیدا ہورہی مشکلات پر اب ریاست کی شیوراج حکومت بھی چوکنا ہے۔وزیر زرعی کمل پٹیل کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کے معاملے میں اعلی سطح کی اجلاس منعقد کی گئی ہیں۔مرکزی حکومت کی چار ٹیمیں بھی ٹڈیوں سے نمٹنے میں مدد کر رہی ہیں اس کے علاوہ ضلعی سطح پر ٹیموں کی تشکیل کی گئی ہے ہے جس میں زراعت، پولیس اور وزرات جنگل کے ملازم شامل ہیں۔ٹڈیوں کو روکنے کے لیے جراثیم کش دواؤں کا بھی استعمال فائر بریگیڈ کی مدد سے کیا جارہا ہے۔کمل پٹیل نے کہا کہ مرکزی وزیر زرعی نریندر سنگھ تومر کو بھی ٹڈی دل سے ہوئے نقصان کی تفصیلات بتائی ہے۔

پاکستان کے راستے بھارت میں داخل ہوئے ٹڈی دل نے کورونا وائرس سے مقابلہ کر رہے مدھیہ پردیش کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، ٹڈی دل نے محض ایک ہفتے کے اندر ہی کئی ہیکٹر فصلوں کو بربا کردیا ہے۔راجستھان سے ہوتے ہوئے مدھیہ پردیش میں داخل ٹڈی دل نے اب تک ریاست کے 28 اضلاع کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ریاست میں اب تک سبزی اور پھل کی آٹھ ہزار کروڑ کی فصل برباد ہونے کے امکانات ہیں۔

ٹڈی دل سے سب سے زیادہ متاثر راجستھان، مدھیہ پردیش، اترپردیش اور مہاراشٹر میں 200 ٹڈی سرکل آفس بنائے گئے ہیں۔مرکزی وزارت زراعت کے مطابق 47 ہزار ہیکٹر زمین پر 303 علاقوں جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ کیا جاچکا ہے۔جس میں مدھیہ پردیش بھی شامل ہے۔ریاست کے مالوا انچل کے نیمچ اور مندسور ضلع سے مدھیہ پردیش میں داخل ہوا ٹڈی دل اب وسطی ہند، بندیلکھنڈ، وندھیہ اور گوالیر، چنبل انچل میں تباہی مچا رہا ہے

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کا زبردست حملہ

رات جا گر کسان ٹڈیوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں

ٹڈی دل نے اس طرح آفت مچا رکھی ہے کہ کسان پوری رات جاگر اپنے فصلوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔کوئی تھالی پیٹ کر ان ٹڈیوں کو بھگانے کی کوشش کر رہا ہے تو کوئی پٹاخہ جلا کر انہیں بھگا رہا ہے۔ عالم یہ ہے کہ کسان اپنی بائیک کا سائلینسر نکال کر تیز آواز کی مدد سے ٹڈی دل کو بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔حالانکہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی ٹیموں کی مدد سے ٹڈی دل پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے لیکن ڈھائی سے تین کلومیٹر لمبا ٹڈیوں کا فوج مدھیہ پردیش میں تباہی مچا رہا ہے۔

مدھیہ پردیش میں اس طرح تباہی مچا رہا ٹڈی دل

ٹڈیوں سے سب سے زیادہ بھوپال، اوجین، اندور، ساگر اور گوالیر ڈویژن متاثر ہیں۔یہاں ہزاروں ہیکٹر فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے۔خاص بات یہ ہے کہ ملوا انچل کے اندور اور اوجین ڈویژن میں موسم گرما میں بڑے پیمانے پر سبزی کی فصل اگائی جاتی ہے۔جبکہ ان دنوں ڈویژن کی سرحد راجستھان سے جڑی ہوئی ہیں،یہی وجہ ہے کہ ٹڈی دل نے انہیں ڈویژن کے نیمچ اور مندسور ضلع سے ریاست میں داخل کی ہے۔جس سے یہاں نقصان سب سے زیادہ ہورہا ہے۔بھوپال، ساگر اور گوالیر ڈویژن بھی ٹڈی دل کے حملے سے پریشان ہے۔

سات سے آٹھ ہزار کروڑ کے نقصان کا خدشہ

زرعی ماہرین کے مطابق اگر ریاست میں تیزی سے پھیل رہی ٹڈی دل کو جلد ہی قابو نہ کیا گیا تو مدھیہ پریش میں 7 سے 8 ہزار کروڑ روپے کا نقصان لاحق ہوگا ، چاہے ربیع کی فصل ہی کاٹ دی گئی ہو۔ لیکن ریاست میں مونگ ، سبزیوں اور پھلوں کی کاشتکاری گرمیوں کے موسم میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے ، جبکہ اس بار کورونا کی وجہ سے زیادہ تر فصلیں کھیتوں میں ہیں۔ ایسی صورتحال میں ٹڈی دل ان فصلوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹڈی دل سے ریاست میں کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔

مدھیہ پردیش کے یہ ضلع سب سے زیادہ متاثر

اب تک مدھیہ پردیش کے شیوپور، مندسور، نیمچ، اوجین، رتلام، دیواس، آگار، مالوا، رائے سین، نرسنگھپور، ہوشنگ آباد، دیواس چھترپور، ستنا اور گوالیر میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ٹڈی دل کتنی تیزی سے فصلوں کو تباہ کرتا ہے اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مہاراشٹر سے متصل بالاگھاٹ ضلع میں ہی ٹڈی دل کے حملے سے 40 ہزار ہیکٹر فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے۔

مونگ، سبزیوں اور پھولوں کی کھیتی ہوئی متاثر

مدھیہ پردیش میں ٹڈی دل کے حملے سے سب سے زیادہ مونگ، سبزی اور پھولوں کی کھیتی متاثر ہوئی ہے۔رائیسین، سیہور، ہوشنگ آباد اور دیواس ضلع میں مونگ کی 80 ہزار ہیکٹر سے زیادہ فصل برباد ہونے کی خدشہ ہےاسی طرح اوجین ضلع مٰیں 60 فیصد تیل کی فصل ٹڈیوں نے خراب کردی ہے۔مورینا، بھنڈ اور دتیا میں 25 فیصد سے بھی زیادہ سبزی کی فصل برباد ہوئی ہے جبکہ راجگڑھ میں ٹڈیوں نے سنترے کی فصل کو بھاری نقصان پہنچایا ہے،ریاست میں پھولوں کی کھیتی بھی اس وقت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کیو جہ سے پریشان پھولوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں پر ٹڈی دل دوہری مصیبت بن کر سامنے آیا ہے، اب مدھیہ پردیش میں پھولوں کی 40 سے 50 فیصد فصل برباد ہونے کا خدشہ ہے جبکہ یہ اعداد و شمار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

کسانوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی

ٹڈی دل کے حملہ سے پریشان کسانوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں پہلے ہی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ، جبکہ اب وہ ٹڈیوں کے حملے کے سبب ہر روز کروڑوں روپے کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔مونگ اور سبزیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

مدھیہ پردیش میں سنہ 1993 مٰیں بھی ٹڈی دل نے کیا تھا حملہ

ایسا نہیں ہے کہ مدھیہ پردیش میں ٹڈیوں کا حملہ پہلی بار ہوا ہے۔سنہ 1992 سے سنہ 1993 اور سنہ 2002 مٰیں بھی ٹڈیوں کے اس طرح کے حملے نے فصلوں کو کافی نقصان پہنچایا تھا، اس وقت کروڑوں روپے مالیت کا نقصان بھی ہوا تھا۔ تب انتظامیہ کی چوکسی اور احتیاط سے نقصان کم ہوا۔۔ اس وقت ہیلی کاپٹر کے ذریعہ کیڑے مار دواؤں کے چھڑکنے کا کام کیا گیا تھا، لیکن ماحول کو نقصان ہونے کے امکان کے پیش نظر ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیڑے مار دواؤں کے چھڑکاؤ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس بار کورونا بحران کے درمیان ٹڈیوں کے حملے کے سبب نہ تو انتظامیہ چوکنا ہوسکتی ہے اور نہ ہی کسان وسیع انتظام کرسکتے ہیں۔

ٹڈی دل پر زرعی ماہرین کی رائے

مدھیہ پردیش کے زرعی ماہرین جی ایس کوشل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ٹڈی کی زندگی تین سے پانچ مہینے کی ہوتی ہے اور اتنے ہی دنوں میں ٹڈی دل نے فصلوں اور سبزیوں کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ چار انچ تک لمبے ٹڈی ہوا اور پانی کے بہاؤ کی سمت میں چلتے ہیں،جہاں روکتے ہیں وہاں پیڑ پودوں، فصلوں کو تیزی سے برباد کرسکتے ہیں۔مدھیہ پردیش میں جون کے ماہ تک مانسون آسکتی ہے جس سے یہ ٹڈی دل آنے والے وقت میں مزید تباہی مچائے گا۔اس لیے انہیں روکنے کے لیے ابھی سے جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹڈیوں کو روکنے کے لیے ریاستی حکومتیں بھی ضروری اقدامات اٹھا رہی ہیں

ٹڈیوں کی وجہ سے پیدا ہورہی مشکلات پر اب ریاست کی شیوراج حکومت بھی چوکنا ہے۔وزیر زرعی کمل پٹیل کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کے معاملے میں اعلی سطح کی اجلاس منعقد کی گئی ہیں۔مرکزی حکومت کی چار ٹیمیں بھی ٹڈیوں سے نمٹنے میں مدد کر رہی ہیں اس کے علاوہ ضلعی سطح پر ٹیموں کی تشکیل کی گئی ہے ہے جس میں زراعت، پولیس اور وزرات جنگل کے ملازم شامل ہیں۔ٹڈیوں کو روکنے کے لیے جراثیم کش دواؤں کا بھی استعمال فائر بریگیڈ کی مدد سے کیا جارہا ہے۔کمل پٹیل نے کہا کہ مرکزی وزیر زرعی نریندر سنگھ تومر کو بھی ٹڈی دل سے ہوئے نقصان کی تفصیلات بتائی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.