منگل دیر رات بھوپال سے بی جے پی کے سو سے زائد اراکین اسمبلی کو خصوصی طیارے سے دہلی منتقل کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان تمام اراکین اسمبلی کو سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان دہلی کے پاس گروگرام کے ایک بڑے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔
اس دوران حکمراں جماعت کانگریس کے 90 سے زائد اراکین اسمبلی کو بھی یہاں جمع کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان اراکین اسمبلی کو خصوصی طیارے سے مدھیہ پردیش کے باہر محفوظ مقام پر لے جایا جائے گا۔
اب کانگریس کے جیوترادتیہ سندھیا کے حامی چھ وزراء اور 13 اراکین اسمبلی کو بنگلور کے ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر بی جے پی کے تحفظ میں رکھا گیا ہے۔ منگل کی شام یہاں کانگریس قانون ساز پارٹی اور بی جے پی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بھی ہو ئی۔
کانگریس قانون ساز پارٹی کی میٹنگ کے بعد وزیراعلی نے دعوی کیا کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور بنگلور کے اراکین اسمبلی بھی ان کے رابطے میں ہیں۔ کمل ناتھ نے کہا کہ حکومت ایوان میں اکثریت ثابت کر دے گی۔ اس کے قبل بنگلور میں موجود 19 اراکین اسمبلی کے استعفے بی جے پی کے ایک وفد نے اسپیکر این پی پرجاپتی کو ان کی رہائش گاہ پر گزشتہ شام سونپے۔
دوسری طرف سابق وزیر بساہولال سنگھ، کانگریس رکن اسمبلی ایدل سنگھ اور منوج چوہدری بھی اپنا اپنا استعفی کل ہی دے چکے ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں فی الحال 228 ارکان اسمبلی ہیں۔ ان میں سے کانگریس کے 114، بی جے پی کے 107، بی ایس پی کے دو، ایس پی کا ایک اور چار آزاد امیدوار ہیں۔
کانگریس کے 22 اراکین اسمبلی گزشتہ روز اپنے استعفی سونپ چکے ہیں۔ وزیر اعلی نے سندھیا کے حامی مانے جانے والے چھ وزراء کو برطرف کرنے کے لیے خط پہلے ہی گورنر کو لکھ دیا۔ بقیہ وزیر اپنے استعفی وزیراعلی کو یہ کہتے ہوئے دے چکے ہیں کہ وہ اپنے حساب سے کابینہ کی تشکیل نو کر لیں۔
ان تمام حالات کے درمیان اب سب کی نگاہیں سینئر لیڈر جیوترادتیہ سندھیا کے اگلے قدم پر مرکوز ہیں، جو اس وقت دہلی میں موجود ہیں۔