نروتم مشرا نے مزید کہا کہ کسانوں کو زراعت کے شعبے سے متعلق سرکاری اسکیمز کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے ریاست بھر میں کسانوں کا اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ زرعی قوانین پر کسانوں اور مرکزی حکومت کے مابین تعطل برقرار ہے جہاں کسان اپنے مطالبات پر قائم ہیں تو حکومت نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ کسی بھی قیمت پر قانون واپس نہیں لیا جائے گا۔
دہلی بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف کسان 20 دنوں سے سراپا احتجاج ہیں، آج ان کے احتجاج کا 21 واں دن ہے، اگر کسان زرعی قوانین سے دستبرداری کے بارے میں اٹل ہیں تو حکومت ترمیم کی تجویز کر رہی ہے۔ کسان یکسر حکومت کی تجویز کو مسترد کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنی تحریک کو بھی تیز کر رہے ہیں۔ کسانوں نے بدھ کے روز دہلی نوئیڈا کو ملانے والی چلہ سرحد کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔
کسان تنظیموں کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کو باہر سے آنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ کسان تحریک میں حصہ لینے کے لیے آنا چاہتے ہیں لیکن حکومت انہیں روک رہی ہے۔ یہ حکومت کسانوں کی بات نہیں کرتی بس ٹال مٹول کرتی ہے، کسانوں نے کہا کہ یہ حکومت امبانی اور اڈانی کی حکومت ہے۔ ہم اسے اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کسانوں کے احتجاج کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت آج