ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مجلس اقبال اور مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے اشتراک سے اردو میڈیم اسکول کی کم ہوتی ہوئی تعداد اور اردو رسم الخط سے نئی نسل کی دوری کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس سیمینار میں ملک کے ممتاز دانشوران نے شرکت کی اور اردو زبان کے تحفظ کے لیے اردو رسم الخط کے ساتھ ساتھ اردو میڈیم تعلیم کے فروغ پر بھی زور دیا-
آزادی کے بعد سے ملک میں اردو زبان اور اردو میڈیم اسکولز کو لیکر سیاسی سطح کے ساتھ سماجی طور پر بھی بہت بدلاؤ آیا ہے اس کے باوجود ملک میں اردو میڈیم اسکولوں کی کم ہوتی تعداد اہل اردو کے لیے باعث فکر ہے-
بھوپال مجلس اقبال اور مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے ذریعے منعقدہ سیمینار میں دانشوران نے ملک کے تناظر میں مدھیہ پردیش کے اردو میڈیم اسکولوں کی صورتحال کو پیش کیا-
دانشوروں کا ماننا ہے کہ شمالی بھارت میں جہاں اردو اسکولوں کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے تو وہیں دوسری جانب جنوبی ریاستوں میں اب بھی اردو میڈیم اسکولوں کی تعداد نہ صرف بہتر ہے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے-
اسی طرح سے مدھیہ پردیش کی بات کریں تو 1956 سنہ یہاں 578 اردو میڈیم اسکول تھے لیکن حکومت کی عدم توجہی کے سبب اب ان کی تعداد گھٹ کر 128 ہوگئی ہے۔
سیمینار مین شریک دانشوران کا کہنا ہے کہ اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو آنے والے دنوں میں اردو اسکولوں کی تعداد مزید کم ہو جائے گی-
سیمینار میں دانشوروں نے اردو میڈیم اسکولوں کے فروغ کے منظم طریقے سے جہاں تحریک چلانے پر زور دیا وہیں نئی نسل کو اردو زبان سے جوڑنے کے لیے ہر صوبے میں پرائمری سطح سے اردو کے زیادہ سے زیادہ پروگرام کے انعقاد کے ساتھ اردو کے ہر پروگرام میں نئی نسل کے فنکاروں کی شمولیت کو یقینی بنانے کی بھی تجویز پیش کی-