دموہ: دموہ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج رجنی باتھم نے مدھیہ پردیش کے دموہ شہر میں واقع گنگا جمنا اسکول کے معاملے میں تین ملزمین کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ تینوں ملزمان کی درخواست ضمانت پر آج عدالت میں سماعت ہوئی جس میں عدالت نے استغاثہ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر مکیش جین نے بتایا کہ گنگا جمنا اسکول کیس کے تین ملزمین میں سے ریاضی کے استاد انس اطہر، چوکیدار رستم علی اور پرنسپل افشاں شیخ نے ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔ اس میں اس سے قبل اسکول کے معاملے میں دموہ کلیکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ٹویٹ کی بنیاد پر کہا گیا تھا کہ دموہ کلیکٹر اور ایس پی نے پہلے کلین چٹ دے دی تھی۔
مزید پڑھیں: MP Hijab row مدھیہ پردیش حجاب تنازع: دموہ اسکول کے پرنسپل سمیت 2 افراد گرفتار
MP Hijab Controversy دموہ حجاب تنازع، وزیر اعلیٰ نے گنگا جمنا اسکول کی جانچ کرنے کی ہدایت دی
اس معاملے میں عدالت نے دموہ کے کلیکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بھی آج طلب کیا تھا اور سب کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزمیں کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ اس معاملے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گنگا جمنا اسکول کے ڈائریکٹرز کو بھی پولیس نے ملزم بنایا ہے، جن کی پولیس مسلسل تلاش کر رہی ہے۔
اس سے قبل دموہ کلکٹر مینک اگروال نے بھی ابتدائی جانچ میں اسکول کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جانچ میں گنگا جمنا اسکول میں تبدیلی مذہب کا معاملہ ثابت نہیں ہوا جب کہ اسکارف جسے حجاب کہا جا رہا ہے، اسے بھی پہننے کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا گیا۔ حالانکہ بعد میں ہندو تنظیموں کے ہنگامے اور سیاسی دباؤ کے بعد انتظامیہ اسکول ذمہ داروں کے خلاف ایکشن میں آ گئی۔ واضح رہے کہ کچھ ہندو تنظیموں نے دعوی کیا تھا کہ اس اسکول میں ہندو طالبات کو حجاب پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے جب کہ ہندو طالبات کے والدین نے اس دعوی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لڑکیوں کو اسکارف پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا، بلکہ لڑکیوں نے اسے خود اپنی مرضی سے پہنا ہے۔ اس تنازع کے بعد حکومت کی جانب سے جانچ کا حکم دیا گیا تھا۔
یو این آئی