لوک آیکت کے افسران نے اندور کے محکمہ معدنیات کے ایک سابق افسر کے خلاف آمدنی سے زائد املاک رکھنے کے الزامات کے بعد اندور اور بھوپال میں واقع ان کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا۔
سرکاری عہدیدار پردیپ کھنہ اب شیو پور میں تعینات ہیں اور ان کے خلاف بدعنوانی کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
لوک آیکت کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پردیپ کھنہ کی جائیداد جو ایجنسی کی جانچ پڑتال کے تحت ہیں، ان میں اندور کے ماؤنٹ برگ کالونی میں تین منزلہ نئی تعمیر شدہ عمارت، اندور میں اس نئے تعمیر شدہ مکان سے متصل ایک 1500 مربع فٹ کا پلاٹ، اندور کے پٹیل نگر میں پٹیل ٹاور کا ایک فلیٹ، بھوپال کے گوتم نگر میں ایک مکان ، دو چار پہی والی گاڑیاں اور دو پہی گاڑیاں، 9 لاکھ روپے سے زیادہ نقدی رقم ، 13 لاکھ روپے کے سونے کے زیورات، ایک لاکھ روپے مالیت چاندی کے زیورات اور چھ بینک اکاؤنٹس سے متعلق دستاویزات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
فیس بک تنازعہ: ' کسی کو بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں'
بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکر سے متعلق معلومات ابھی بینک سے نہیں نکالنی ہیں۔
اس میں کہا گیا تھا کہ کھنہ کو سال 2001 میں منرل آفیسر کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی اور 1986 میں معدنیات محکمہ میں معدنیات کے انسپکٹر کے طور پر درجہ 3 کے ملازم مقرر ہوئے تھے۔
وہ 2015 سے 2020 تک اندور میں ڈسٹرکٹ منرل آفیسر کی حیثیت سے تعینات تھے۔ حال ہی میں انہیں اندور سے شیپور منتقل کیا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ' یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھنہ کے بچوں کی اعلی تعلیم پر تقریبا 40 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں جو ریاست سے باہر اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ بیرون ملک سفر کرنے اور اخراجات اور دیگر نجی کاموں میں بھی اطلاع ملی ہے، جن کے ذرائع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔'