ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں جوڈیشل اتھارٹی کی تعاون سے شہر میں تمام مذاہب کے لئے ثالثی مرکز کا افتتاح عمل میں آیا ہے۔ Madhya Pradesh Arbitration Centre
دراصل ملک میں بڑھتی آبادی کے ساتھ ساتھ معاشرے میں اکثر و بیشتر تنازعات بھی پیش آتے رہتے ہیں اور ان تنازعات کو حل کرنے کے لئے عدالتوں پر بھی بوجھ ہے پڑتا ہے۔ دوسری طرف متاثرین کو انصاف کے لیے پیسے خرچ کرنے کے علاوہ وقت کا ضیاع اور پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہی پریشانی کو دور کرنے کے لئے جوڈیشل اتھارٹی نے 14 برادری کے باشعور لوگوں کو بیس گھنٹے کی تربیت دی ہے تاکہ وہ اپنے اپنے علاقے میں ثالثی مرکز کا آغاز کریں جس متاثرین کا وقت، پیسہ اور پریشانیوں سے بچا یا جا سکے۔
ثالثی مرکز کا آغاز اندور کے کھڈا علاقے میں ہوا جس میں شہر کے معزز افراد نے شرکت کی۔
اس موقع پر ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد شمیم خان نے بتایا کہ جوڈیشل اتھارٹی کی جانب سے بہت اچھی شروعات کی گئی ہے جس میں شہری اس مرکز کے ذریعے اپنے تنازعات حل کراسکتے ہیں۔ جس سے جلد فریقین کو انصاف ملنے کی امید ہے۔
اس مرکز میں تنازعات کی سماعت کے دوران فریقین میں سے نہ کسی کی ہار ہے اور نہ کوئی جیت۔ بلکہ بزرگ اور باشعور افراد اپنے مسائل سے آگاہ ہونے کے بعد وہ مطمئن ہو جا ئیں گے تاکہ انصاف آسانی سے بر وقت مل سکے۔
ثالثی مرکز کے شفیق شیخ نے کہا کہ اندور صاف صفائی میں نمبر ایک رہا ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپسی تنازعات کو ثالثی مرکز میں طے کرے تاکہ اس میں بھی ہم نمبر ون رہیں۔
ڈاکٹر منگل مشرا کا کہنا تھا کہ ثالثی مرکز میں نہ کوئی وکیل ہے نہ فیس دینا ہے۔ نہ ہی آپ کو انصاف کے لیے انتظار کرنا پڑے گا۔ مرکز میں لوگوں کو انصاف بھی جلد ملے گا اور آنے والے وقتوں میں یہ ثالثی مرکز میل کے پتھر ثابت ہوں گے۔