جبل پور: اس وقت پورے ملک میں مذہب کی تبدیلی کا معاملہ گرم ہے۔ مدھیہ پردیش کے جبل پور ضلع سے مذہب کی مبینہ تبدیلی سے متعلق معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس موقعے پر پہنچے ہندو تنظیموں کے عہدیداروں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ اطلاع پر پولیس پہنچی، ہندو تنظیموں کے عہدیداروں کی شکایت پر ایک نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے، جس سے پولس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
مشنری پیروکار کی زبردست پٹائی: دراصل یہ پورا معاملہ ہنومانتل تھانہ علاقہ کے پریم ساگر کا ہے جہاں تبدیلی مذہب کی اطلاع پر ایک وکیل کے گھر پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ جیسے ہی وشو ہندو سیوا پریشد اور وشو ہندو مہاسنگھ کے کارکنان وکیل کے گھر پہنچے اور ہنگامہ کیا اور پھر عیسائی برادری کے پیروکار کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس چوکی میں جب دونوں فریق آمنے سامنے آئے تو ہندو تنظیم کے کارکنوں نے مشنری پیروکار کو زد و کوب کیا۔
علاج کے بہانے عیسائیت کی تبلیغ کا الزام: پولیس کے سامنے پیش آنے والے واقعات کے اس سلسلے کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ تبدیلی مذہب کے معاملے پر جھگڑا ہو رہا ہے، جب وہ موقعے پر پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ پریتی گردھاری داہیا کے گھر پنکی نام کی خاتون رہتی ہیں اور ان کے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہے۔ بیماری کے علاج کے لیے داہیا خاندان نے مشنری ممبران کو دعا کے لیے بلانے کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد سنی جوزف اپنی اہلیہ اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ان کے گھر پہنچ گئے تھے۔ اسی دوران ہندو سیوا مہاسنگھ کے ارکان وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے مذہب کی تبدیلی کے شبہ میں ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ تاہم تمام فریقین کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں اور اگر تبدیلی جیسی جانکاری سامنے آئیں تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب ہندو سیوا پریشد اور ہندو مہاسبھا کے ارکان کا کہنا ہے کہ ’جب وہ داہیا خاندان کے گھر پہنچے تو ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویروں پر عیسائی مذہب کی تصویر چسپاں کر دی گئی جو کہیں نہ کہیں تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس کے بعد سنی جوزف کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔