ریاست مدھیہ پردیش کو علم و ادب کا گہوارہ کہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھوپال میں ادبی شخصیات کا آنا جانا لگا رہتا ہے، شہر بھوپال کا تعلق شاعر مشرق علامہ اقبال سے بہت پرانا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھوپال میں اقبال میدان، اقبال لائبریری اور اقبال مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، لیکن اب یہ تمام جگہیں حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔
بھوپال کے سینئر شاعر ظفر صہبائی کا کہنا ہے کہ بھوپال کے لوگوں کو اب علامہ اقبال میں دلچسپی نہیں رہی اور نہ ہی ویسے اداروں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور آج جو ادارے موجود ہیں وہ خستہ حالی کا شکار ہیں۔
شاعر بدر واسطی نے کہا ریاست میں سب سے بڑا ایوارڈ علامہ اقبال کے نام سے دیا جاتا ہے جس کی رقم دو لاکھ ہے تاہم اب وہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے، اقبال کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے، پہلے یہ کل ہند اقبال مرکز تھا اور اب صرف اقبال مرکزی ہی رہ گیا ہے۔
شاعر ڈاکٹر اعظم کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال بہت بلند پائے کے شاعر تھے، اس لئے ان کی ہر چیز کو سنبھال کر رکھنا ہمارا فرض ہے اور جس طرح سے اقبال کو فراموش کر دیا گیا ہے وہ بہت غلط ہے۔