ریاست کے آٹو موبائل سیکٹر پیتھم پور۔ اندور اور بھوپال میں مندی کا یہ عالم ہے کہ یہاں پر واقع تقریباً 150 آٹو موبائل کمپنیز کے 10 ہزار ملازمین کو نکال دیا گیا ہے۔
پیٹرول و ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں اور آٹو موبائل سیکٹر پر بڑھتے ٹیکس کے سبب ملک میں اس سیکٹر کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
آٹو موبائل کی معروف کمپنیاں آئشر، فورس موٹرز، لارسن اینڈ ٹربو اور مہندرا جیسی کمپنیز نے اپنی مصنوعات کی پیداوار میں تقریباً 35 فیصد تک کی تخفیف کر دی ہیں۔
جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ڈیلر اور کمپنیز کے پاس پہلے سے ہی اسٹاک موجود ہے اور بازاز میں بھاری گاڑیوں کی مانگ بھی پہلے سے آدھی ہوچکی ہے۔
اس کے نتیجے میں گزشہ مالی برس سے زیادہ تر کمپنیز نے 30 سے 50 فیصد تک اپنی مصنوعات کی پیداوار میں تخفیف کر دی ہے اور اسی کے باعث بڑی تعداد میں ملازمین بے روزگار ہوچکے ہیں۔
اس میں سب سے زیادہ نقصان عارضی ملازمین کو ہوا ہے، پیتھم پور میں ہی ان کی تعداد 3 ہزار کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ آٹو موبائل سیکٹر سے جڑی دیگر کمپنیز کی بات کی جائے تو کل ملا کر تقریباً 25000 افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔
اب ان حالات میں ان ملازمین کو آدھی تنخواہ پر کام کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے، جبکہ متعدد کمپنیز نے ملازمین کی تنخواہ میں 10 سے 20 فیصد تک کی تخفیف کی ہے۔
معاشی بحران کی وجہ سے آٹو موبائل سیکٹر کی معروف کمپنیز میں بھی ملازمین کی تخفیف کرنے جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں، حالیہ دنوں میں آئشر جیسی کمپنی نے بھی اپنے مستقل ملازمین کو پیداوار بند ہوجانے کے باوجود 19 دنوں تک کا لے آف کا پیسہ ادا کرچکی ہے۔
آٹو موبائل سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بازار میں روپئے کا بہاؤ اگر کم نہ ہوا تو آئندہ دنوں میں اس سیکٹر میں بحران کا اثر مزید گہرا ہوجائے گا۔
حالانکہ ماہرین نے اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی ہے کہ ماضی میں بینکوں سے آٹو موبائل کمپنیز کے ذریعے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کے سبب بھی بینک اب ان کمپنیز کو مزید قرض دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور یہی حال گاڑیوں کے خریداروں کا بھی ہے جو گاڑیوں کا پیسہ ادا نہ کرپانے کے ڈر سے گاڑی خریدنے سے گریز کررہے ہیں۔