ETV Bharat / state

سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے : رضوان انصاری

ریاست مدھیہ پردیش میں نام بدلنے کی سیاست کو لیکر بات کرتے ہوئے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے کہا تھا کہ رانی کملا پتی کی مدد کے بہانے سردار دوست محمد خان نے دھوکے بازی کے ساتھ ان کی ریاست ہڑپی تھی، جس پر مؤرخین کا کہنا ہے کہ شیوراج سنگھ چوہان غلط بیان بازی کر رہے ہیں۔

سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے : رضوان انصاری
سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے : رضوان انصاری
author img

By

Published : Nov 15, 2021, 6:43 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش میں نام بدلنے کی سیاست زور پکڑ چکی ہے۔ حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھے جانے پر الگ طرح سے بیان بازی کی جارہی ہے۔ جس میں ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں پورے مدھیہ پردیش کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کی ان کی پہل پر بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کو ماڈل ریلوے اسٹیشن کا ایک روپ دیا گیا اور اس اسٹیشن کا نام بھی بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا گیا۔

سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے : رضوان انصاری

انہوں نے کہا کہ رانی کملا پتی گونڈ سماج کی شان تھیں اور ہندو رانی تھی۔ ان کے ساتھ چھل، کپٹ اور دھوکے بازی کے ساتھ ان کی ریاست کو ہڑپنے کا کام سردار دوست محمد خان نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب رانی کملا پتی نے دیکھا کہ وہ جیت نہیں سکتی تب انہوں نے جل جوہر کیا یعنی تالاب نے خود کو ڈوبا لیا اور ان کے بیٹے ناول شاہ کو کو لال گھاٹی کے پاس مار دیا گیا تھا۔

شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کے نام پر کملا پتی پارک پہلے سے تھا۔ اب 'جن جاتی گورو دیوس' پر حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا جا رہا ہے۔

وہیں اس معاملے پر مؤرخ رضوان انصاری نے کہا کہ سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے۔ جب رانی کملا پتی کے بھتیجے نے ان کی شوہر نظام شاہ کا قتل کردیا تو رانی کملا پتی نے دوست محمد خان سے مدد مانگی تھی اور دوست محمد خان کو رانی کملا پتی نے راکھی باندھی تھی۔ دوست محمد خان نے ان کے خاوند کے قتل کا بدلہ لیا تھا۔

رضوان انصاری نے کہا کہ رانی کملا پتی کے تالاب میں ڈوبنے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ وہ سراسر غلط ہے کیونکہ کہ مدھیہ پردیش میں دو رانیاں تھی۔ جن کا نام کملا پتی تھا۔ ایک بھوپال میں اور دوسری جبلپور میں تھیں، اور تالاب میں جل جوہر ڈوبنے کی بات جبلپور کی رانی کملا پتی کی ہے، نہ کہ بھوپال کی رانی کی کیونکہ کہ یہ بات 1723-24 کی ہے، جب بھوپال میں چھوٹا تالاب بنایا ہی نہیں گیا تھا۔

وہیں مؤرخ شاہنواز خان کہتے ہیں کہ یہ سب بھارتی جنتا پارٹی کا پروپیگنڈا ہے، جو کہ نام بدلنے کی سیاست کو لے کر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جتنی مسلمانوں کے خلاف سیاست کر سکتی ہے وہ کر رہی ہے۔ یہ ان کا ایجنڈا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام ہوا رانی کملا پتی

انہوں نے کہا کہ رانی کملا پتی نے دوست محمد خان کو بھائی بنایا تھا اور ان سے مدد لی تھی۔ جس کے بدلے میں رانی نے دوست محمد خان کو انعام کے طور پر کچھ جائیدادیں تھی۔ یہ سب بی جے پی کی سیاست ہے جو کہ غلط طریقے سے لوگوں کے سامنے تاریخ کو پیش کر رہی ہے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں نام بدلنے کی سیاست زور پکڑ چکی ہے۔ حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھے جانے پر الگ طرح سے بیان بازی کی جارہی ہے۔ جس میں ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں پورے مدھیہ پردیش کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کی ان کی پہل پر بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کو ماڈل ریلوے اسٹیشن کا ایک روپ دیا گیا اور اس اسٹیشن کا نام بھی بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا گیا۔

سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے : رضوان انصاری

انہوں نے کہا کہ رانی کملا پتی گونڈ سماج کی شان تھیں اور ہندو رانی تھی۔ ان کے ساتھ چھل، کپٹ اور دھوکے بازی کے ساتھ ان کی ریاست کو ہڑپنے کا کام سردار دوست محمد خان نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب رانی کملا پتی نے دیکھا کہ وہ جیت نہیں سکتی تب انہوں نے جل جوہر کیا یعنی تالاب نے خود کو ڈوبا لیا اور ان کے بیٹے ناول شاہ کو کو لال گھاٹی کے پاس مار دیا گیا تھا۔

شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کے نام پر کملا پتی پارک پہلے سے تھا۔ اب 'جن جاتی گورو دیوس' پر حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھا جا رہا ہے۔

وہیں اس معاملے پر مؤرخ رضوان انصاری نے کہا کہ سردار دوست محمد خان رانی کملا پتی کے مددگار تھے۔ جب رانی کملا پتی کے بھتیجے نے ان کی شوہر نظام شاہ کا قتل کردیا تو رانی کملا پتی نے دوست محمد خان سے مدد مانگی تھی اور دوست محمد خان کو رانی کملا پتی نے راکھی باندھی تھی۔ دوست محمد خان نے ان کے خاوند کے قتل کا بدلہ لیا تھا۔

رضوان انصاری نے کہا کہ رانی کملا پتی کے تالاب میں ڈوبنے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ وہ سراسر غلط ہے کیونکہ کہ مدھیہ پردیش میں دو رانیاں تھی۔ جن کا نام کملا پتی تھا۔ ایک بھوپال میں اور دوسری جبلپور میں تھیں، اور تالاب میں جل جوہر ڈوبنے کی بات جبلپور کی رانی کملا پتی کی ہے، نہ کہ بھوپال کی رانی کی کیونکہ کہ یہ بات 1723-24 کی ہے، جب بھوپال میں چھوٹا تالاب بنایا ہی نہیں گیا تھا۔

وہیں مؤرخ شاہنواز خان کہتے ہیں کہ یہ سب بھارتی جنتا پارٹی کا پروپیگنڈا ہے، جو کہ نام بدلنے کی سیاست کو لے کر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جتنی مسلمانوں کے خلاف سیاست کر سکتی ہے وہ کر رہی ہے۔ یہ ان کا ایجنڈا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھوپال کے حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام ہوا رانی کملا پتی

انہوں نے کہا کہ رانی کملا پتی نے دوست محمد خان کو بھائی بنایا تھا اور ان سے مدد لی تھی۔ جس کے بدلے میں رانی نے دوست محمد خان کو انعام کے طور پر کچھ جائیدادیں تھی۔ یہ سب بی جے پی کی سیاست ہے جو کہ غلط طریقے سے لوگوں کے سامنے تاریخ کو پیش کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.