ETV Bharat / state

Bhopal Famous Zari Zardozi بھوپال کی مشہور زری زردوزی صنعت سے حکومت کی ناانصافی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 25, 2023, 5:26 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش میں نوابی دور سے چلے آ رہے زری زردوزی کے کام کو آج بھی کئی لوگ سنبھالے ہوئے ہیں۔ اور یہ زری زردوزی کا کام ریاست میں ہی نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی مشہور ہو چکا ہے۔ مگر افسوس ریاستی حکومت اس فن کو آگے نہیں بڑھا پا رہی ہے۔ industry of Famous Zari Zardozi in Bhopal

بھوپال کی مشہور زری زردوزی صنعت سے حکومت کی ناانصافی
بھوپال کی مشہور زری زردوزی صنعت سے حکومت کی ناانصافی
بھوپال کی مشہور زری زردوزی صنعت سے حکومت کی ناانصافی

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال ایک ایسی نوابی ریاست گزری ہے۔ جہاں 9 نوابین نے اپنی حکومت کی ہے جس میں 4 بیگمات بھی شامل ہیں۔ اور جہاں خواتین کی بات ہو وہاں پہننے اوڑھنے کی بات نہ ہو تو کچھ عجیب لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست بھوپال کی اس وقت کی خواتین نوابین نے اپنے لباس کو اور خوبصورت اور اچھا بنانے کے لیے زری زردوزی کے کام کو خوب پسند کیا اور اسے آگے بڑھایا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ زری زردوزی کا کام ریاست مدھیہ پردیش میں ہی نہیں بلکہ دیگر ممالکوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ حالانکہ بیچ میں اس ذری زردوزی کے کام پر زوال ضرور آ گیا تھا۔ لیکن زری زردوزی کے کام کرنے والے اسے ایک بار پھر سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اس پیشے سے جڑے محمد حنیف بتاتے ہیں کہ میں زری زردوزی کے کام کو پچھلے 20 سالوں سے کر رہا ہوں لیکن یہ کام بہت پرانا ہے۔ یہ کام بادشاہوں اور بیگمات کے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کام میں کہیں پیڑیاں (نسلیں) گزر گئیں اور پھر یہ کام بھوپال کی ایک پہچان بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے دور میں زری زردوزی کے کام ہوئے کپڑوں کو راجہ، مہاراجہ، بادشاہ، مہارانیاں اور بیگمات بہت پسند کرتے تھے اور اس طرح کے لباس کو چندہ لوگ ہی پسند کرتے تھے اور پہنا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا اس ہنر میں بھوپال کی ہماری تہذیب اور ثقافت نظر آتی ہے۔
محمد حنیف بتاتے ہیں کہ زری زردوزی کے اس کام کی بات کی جائے تو پہلے دور میں اور اس دور میں بہت فرق ہو گیا ہے۔ پہلے زری زردوزی کپڑوں پر چاندی کے تاروں سے کی جاتی تھی۔ مگر آج کے دور میں ہم لوہا اور تانبے کے تار سے زری زردوزی کا کام کر رہے ہیں، لیکن ہمارے ذریعہ جو زری زردوزی کا کام ہو رہا ہے اس میں چاندی اور تانبہ دونوں کو ملا کر کیا جا رہا ہے تاکہ کپڑے پر کیا گیا کام کالا نہ پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے لوگ پورے کپڑے پر کام کرواتے تھے جو بہت بھرا ہوا لگتا تھا اور وہ مہنگا بھی ہوتا تھا لیکن آج کے وقت میں یہ کام کھلا کھلا نظر آتا ہے۔
محمد حنیف بتاتے ہیں کہ ہمارے بھوپال میں اس زری زردوزی کے کام کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ آج کل لوگ اپنے گھروں میں زری زردوزی کے کام کی پینٹنگ، پورٹریٹ، اور خاص طور سے زری زردوزی کے مشہور بٹوے بھی بنائے جاتے ہیں۔ زری زردوزی انگ رکھوں میں اس کا کام ہوتا ہے، انارکلی ڈریس میں اس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بھوپال کی ترکی، جسے بھوپال کا کرتا بھی کہتے ہیں وہ بھی زری زردوزی کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔ محمد حنیف بتاتے ہیں کہ میں یہ کام پچھلے 20 سالوں سے کر رہا ہوں لیکن ابھی تک کوئی ایسا شخص نہیں آیا اور نہ حکومت کی جانب سے یہ بات کہی گئی کہ اس ختم ہوتے فن کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے جو فن کے طور پر اسے سیکھا تھا اب وہ محض مزدوری کی طرح ہمیں نظر آنے لگا ہے۔

بھوپال کی مشہور زری زردوزی کے کام سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کام کو اگر حکومت تحفظ فراہم کرے تو یہ کام پہلے جیسے ایک بار پھر ترقی کرے گا۔ اس سے جڑے لوگ کہتے ہیں کہ ہم غریب طبقے کے لوگ ہیں اور ہمارے تک حکومتوں کی اسکیمیں نہیں پہنچتی ہیں۔ ہم تو بس اتنا ہی کہیں گے کہ ہماری حکومت تک پہنچ نہیں ہے یا پھر حکومت ہم تک نہیں پہنچ پائی ہے۔

بھوپال کی مشہور زری زردوزی صنعت سے حکومت کی ناانصافی

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال ایک ایسی نوابی ریاست گزری ہے۔ جہاں 9 نوابین نے اپنی حکومت کی ہے جس میں 4 بیگمات بھی شامل ہیں۔ اور جہاں خواتین کی بات ہو وہاں پہننے اوڑھنے کی بات نہ ہو تو کچھ عجیب لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست بھوپال کی اس وقت کی خواتین نوابین نے اپنے لباس کو اور خوبصورت اور اچھا بنانے کے لیے زری زردوزی کے کام کو خوب پسند کیا اور اسے آگے بڑھایا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ زری زردوزی کا کام ریاست مدھیہ پردیش میں ہی نہیں بلکہ دیگر ممالکوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔ حالانکہ بیچ میں اس ذری زردوزی کے کام پر زوال ضرور آ گیا تھا۔ لیکن زری زردوزی کے کام کرنے والے اسے ایک بار پھر سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اس پیشے سے جڑے محمد حنیف بتاتے ہیں کہ میں زری زردوزی کے کام کو پچھلے 20 سالوں سے کر رہا ہوں لیکن یہ کام بہت پرانا ہے۔ یہ کام بادشاہوں اور بیگمات کے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کام میں کہیں پیڑیاں (نسلیں) گزر گئیں اور پھر یہ کام بھوپال کی ایک پہچان بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے دور میں زری زردوزی کے کام ہوئے کپڑوں کو راجہ، مہاراجہ، بادشاہ، مہارانیاں اور بیگمات بہت پسند کرتے تھے اور اس طرح کے لباس کو چندہ لوگ ہی پسند کرتے تھے اور پہنا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا اس ہنر میں بھوپال کی ہماری تہذیب اور ثقافت نظر آتی ہے۔
محمد حنیف بتاتے ہیں کہ زری زردوزی کے اس کام کی بات کی جائے تو پہلے دور میں اور اس دور میں بہت فرق ہو گیا ہے۔ پہلے زری زردوزی کپڑوں پر چاندی کے تاروں سے کی جاتی تھی۔ مگر آج کے دور میں ہم لوہا اور تانبے کے تار سے زری زردوزی کا کام کر رہے ہیں، لیکن ہمارے ذریعہ جو زری زردوزی کا کام ہو رہا ہے اس میں چاندی اور تانبہ دونوں کو ملا کر کیا جا رہا ہے تاکہ کپڑے پر کیا گیا کام کالا نہ پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے لوگ پورے کپڑے پر کام کرواتے تھے جو بہت بھرا ہوا لگتا تھا اور وہ مہنگا بھی ہوتا تھا لیکن آج کے وقت میں یہ کام کھلا کھلا نظر آتا ہے۔
محمد حنیف بتاتے ہیں کہ ہمارے بھوپال میں اس زری زردوزی کے کام کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ آج کل لوگ اپنے گھروں میں زری زردوزی کے کام کی پینٹنگ، پورٹریٹ، اور خاص طور سے زری زردوزی کے مشہور بٹوے بھی بنائے جاتے ہیں۔ زری زردوزی انگ رکھوں میں اس کا کام ہوتا ہے، انارکلی ڈریس میں اس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بھوپال کی ترکی، جسے بھوپال کا کرتا بھی کہتے ہیں وہ بھی زری زردوزی کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔ محمد حنیف بتاتے ہیں کہ میں یہ کام پچھلے 20 سالوں سے کر رہا ہوں لیکن ابھی تک کوئی ایسا شخص نہیں آیا اور نہ حکومت کی جانب سے یہ بات کہی گئی کہ اس ختم ہوتے فن کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے جو فن کے طور پر اسے سیکھا تھا اب وہ محض مزدوری کی طرح ہمیں نظر آنے لگا ہے۔

بھوپال کی مشہور زری زردوزی کے کام سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کام کو اگر حکومت تحفظ فراہم کرے تو یہ کام پہلے جیسے ایک بار پھر ترقی کرے گا۔ اس سے جڑے لوگ کہتے ہیں کہ ہم غریب طبقے کے لوگ ہیں اور ہمارے تک حکومتوں کی اسکیمیں نہیں پہنچتی ہیں۔ ہم تو بس اتنا ہی کہیں گے کہ ہماری حکومت تک پہنچ نہیں ہے یا پھر حکومت ہم تک نہیں پہنچ پائی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.