سرکاری ذرائع نے آج بتایا کہ اس کی تصدیق جانچ رپورٹ سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران اپریل مئی ماہ میں جن مریضوں کی عمر زیادہ نہیں تھی اور وہ علاج کے لئے داخل ہوتے وقت زیادہ خراب حالت میں نہیں تھے لیکن کچھ ہی دنوں میں اچانک ان کی موت ہونے پر ایسے تقریباً 6 افراد کے سیمپل جانچ کے لئے بھیجے گئے تھے، جن میں سے چار کی رپورٹ میں کورونا کا ’ڈیلٹا ویریئنٹ‘ پایا گیا ہے۔
چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ارجن لال شرما نے بتایا کہ کچھ مریضوں نے بہت جلدی دم توڑ دینے کی وجہ سے اور ان کی عمر بھی زیادہ نہ ہونے کے سبب چھ افراد کے نمونے 7 مئی کو جانچ کے لئے بھیجے گئے تھے۔ ان کی رپورٹ موصول ہونے پر پتہ چلا کہ ان میں سے 4 میں ’ڈیلٹا ویریئنٹ‘ پایا گیا ہے ، جو بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ وائرس ’ڈیلٹا پلس ویریئنٹ‘ نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، ڈاکٹر شرما نے کہا کہ کوویڈ ۔19 سے بچاؤ کے لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے رہنماخطوط پر مکمل طور پر عمل کیا جارہا ہے ۔ زیادہ سے زیاد لوگوں کی ٹیکہ کاری، ماسک لگانے اور معاشرتی دوری پر عمل کرنے کے لئے بار بار سبھی کو بتایا جارہا ہے۔
ڈاکٹر شرما نے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی ، یہاں کے ضلعی اسپتال اور راج ماتا وجئے راجے سندھیا میڈیکل کالج اسپتال میں صحت کی سہولیات میں اضافہ کیا جارہا ہے ، تاکہ ضرورت پڑنے پر یہاں آنے والے لوگوں کو بہترین علاج مہیا کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں :بنگال میں کورونا سے 71 لوگوں کی موت، متاثرین کی تعداد 17 ہزار کے پار
دوسری جانب ، شیوپوری ضلعی انتظامیہ کے ترجمان نے بھی چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شیوپوری کے چار مریضوں کی رپورٹ آنے والا ویریئنٹ ڈیلٹا پلس نہیں ہے۔
یو این آئی