بھوپال: چیف الیکشن کمشنر راجی کمار نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں منصفانہ اسمبلی انتخابات کرانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ بزرگ شہریوں کی زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اب وہ گھر بیٹھے ووٹ دے سکتے ہیں۔ اس بار کل 5.52 کروڑ ووٹر نئی حکومت کا انتخاب کریں گے۔ 18.86 لاکھ ووٹر 18 سے 19 سال کی عمر کے ہیں اور پہلی بار اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ بھوپال میں منعقد ہوئی الیکشن کمیشن کی ایک پریس کانفرنس میں راجیو کمار نے بتایا کہ انتخابی تیاریوں کا جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ کمیشن کے عہدے داروں نے تین دن تک مختلف سطحوں پر میٹنگ کیں۔ تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں الیکشن کمشنر انوب چندر پانڈے اور ارون گویل بھی موجود تھے۔
* بزرگ شہریوں کے لیے سہولت
بزرگ شہری فارم 12 بھر کر گھر بیٹھے ووٹ ڈال سکیں گے۔ بزرگ شہریوں کو اندراج کے عمل کے آغاز سے پانچ دنوں کے اندر فارم 12D کو بھرنا اور جمع کرنا ہوگا۔ ووٹنگ کے لیے الیکشن ٹیم ان کے گھر جا کر ووٹ کرائے گی۔ اس کی ریکارڈنگ بھی کی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی گھر جا سکیں گے۔
* 6180 ووٹر کی عمر 100 سال سے زیادہ
اس بار کل 5.52 کروڑ ووٹر نئی حکومت کے انتخاب کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں 6180 ووٹرز ایسے ہیں جن کی عمریں 100 سال سے زیادہ ہے۔ ریاست میں 12•7 لاکھ ووٹروں کی عمر 80 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ بزرگ شہریوں کی ووٹنگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ 18-19 سال کی عمر کے ووٹروں کی تعداد 86•18 لاکھ ہے۔ یہ لوگ پہلی بار اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 230 اسمبلی میں ایک ایرو تعینات کیا جائے گا۔ اس بار کل 64،523 ووٹر مراکز ہوں گے۔ ویب کاسٹنگ 50 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے ہوگی۔ 15 ہزار ماڈل پولنگ سینٹر بنائے جائیں گے۔ 6،920 پولنگ سینٹر اوپر خواتین کی ووٹنگ مردوں کے مقابلے میں 10 فیصد یا اس سے کم تھی۔ اس کو بڑھانے کے لیے خصوصی کوششیں کی جائے گی۔ ہر بوت پر اوسطا 843 ووٹر ہوں گے۔
* مجرمانہ پس منظر والے لیڈروں کو ٹکٹ کیوں؟
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ حساس پولنگ سینٹر پر ایسے انتظامات کیے جائیں گے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ملنے پر رسپانس ٹیم 100 منٹ میں پہنچ جائے گی۔ مجرمانہ پس منظر رکھنے والے امیدواروں کو اپنی معلومات تین اخبارات میں دینا ہوگی۔ اس میں انہیں بتانا ہوگا کہ ان کے خلاف کون سے جرائم درج ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ انہوں نے ایسے شخص کو امیدوار کیوں بنایا؟ اس کے علاوہ شام 5 بجے کے بعد نوٹوں کو اے ٹی ایم میں منتقل نہیں کیا جائے گا۔
* پولنگ بوتھ کا فاصلہ دو کلومیٹر رہے گا
ووٹنگ کے لیے کمیشن کی جانب سے کیے گئے انتظامات کے تحت ایک خاندان کے تمام افراد ایک ہی پولنگ بت پر ووٹ ڈالیں گے۔ حساس مراکز پر نیم فوجی دستے طینات کیے جائیں گے۔ جو پہلے آئے گا پہلے ووٹ دے گا۔ منی پاور اور بازو کی طاقت پر مکمل پابندی ہوگی۔ 50 فیصد سے زیادہ پولنگ بوتھس پر ویب کاسٹنگ کی جائے گی۔ اس کے ساتھ گھر سے پولنگ بوتھ کا فاصلہ دو کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اس کے لیے 362 نئے پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔
* سوشل میڈیا یا جعلی خبروں پر رہے گی نظر
الیکشن کمیشن حکام نے انتخابی تیاریوں کا تین سطحوں پر جائزہ لیا۔ پہلے مرحلے میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے مذاکرات ہوئے۔ ان کے مسائل کو سمجھا- اس کے بعد اضلاح کے کلیکٹروں اور ایس پی کے ساتھ تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد چیف سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی سطح پر میٹنگ ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہی خاندان کے افراد کے لیے ایک ہی پولنگ اسٹیشن ہونا چاہیے۔ یہ بات مان لی گئی ہے۔ اسی طرح 50 ووٹ ڈال کر ماکنپول کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فرضی خبروں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا، اس کے لیے ضلع مجسٹریٹ کی ذمہ داری طے کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر خصوصی نگرانی رکھی جائے گی۔ الیکشن پر اثر انداز ہونے والے افسران کے تبادلے کا مطالبہ کیا گیا، اس پر غور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: MP Waqf Board Chairman عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل
اسی طرح سے ریاست مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر الیکشن کمیشن نے اپنی تیاریاں پوری کر لی ہیں اور دیگر قائد قانون بھی بنا لیے گئے ہیں۔
EC is ready for elections in MP مدھیہ پردیش میں انتخابات کےلئے الیکشن کمیشن تیار - مدھیہ پردیش میں انتخابات کےلئے تیاریاں مکمل
مدھیہ پردیش الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس،اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن تیار، بزرگ شہری گھر بیٹھے ڈال سکیں گے ووٹ، 86•18 لاکھ نئے ووٹر ڈالیں گے ووٹ۔ Election Commission is ready for elections in Madhya Pradesh
Published : Sep 15, 2023, 3:08 PM IST
بھوپال: چیف الیکشن کمشنر راجی کمار نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں منصفانہ اسمبلی انتخابات کرانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ بزرگ شہریوں کی زیادہ سے زیادہ ووٹنگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اب وہ گھر بیٹھے ووٹ دے سکتے ہیں۔ اس بار کل 5.52 کروڑ ووٹر نئی حکومت کا انتخاب کریں گے۔ 18.86 لاکھ ووٹر 18 سے 19 سال کی عمر کے ہیں اور پہلی بار اپنے حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ بھوپال میں منعقد ہوئی الیکشن کمیشن کی ایک پریس کانفرنس میں راجیو کمار نے بتایا کہ انتخابی تیاریوں کا جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ کمیشن کے عہدے داروں نے تین دن تک مختلف سطحوں پر میٹنگ کیں۔ تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں الیکشن کمشنر انوب چندر پانڈے اور ارون گویل بھی موجود تھے۔
* بزرگ شہریوں کے لیے سہولت
بزرگ شہری فارم 12 بھر کر گھر بیٹھے ووٹ ڈال سکیں گے۔ بزرگ شہریوں کو اندراج کے عمل کے آغاز سے پانچ دنوں کے اندر فارم 12D کو بھرنا اور جمع کرنا ہوگا۔ ووٹنگ کے لیے الیکشن ٹیم ان کے گھر جا کر ووٹ کرائے گی۔ اس کی ریکارڈنگ بھی کی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی گھر جا سکیں گے۔
* 6180 ووٹر کی عمر 100 سال سے زیادہ
اس بار کل 5.52 کروڑ ووٹر نئی حکومت کے انتخاب کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں 6180 ووٹرز ایسے ہیں جن کی عمریں 100 سال سے زیادہ ہے۔ ریاست میں 12•7 لاکھ ووٹروں کی عمر 80 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ بزرگ شہریوں کی ووٹنگ کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ 18-19 سال کی عمر کے ووٹروں کی تعداد 86•18 لاکھ ہے۔ یہ لوگ پہلی بار اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 230 اسمبلی میں ایک ایرو تعینات کیا جائے گا۔ اس بار کل 64،523 ووٹر مراکز ہوں گے۔ ویب کاسٹنگ 50 فیصد سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے ہوگی۔ 15 ہزار ماڈل پولنگ سینٹر بنائے جائیں گے۔ 6،920 پولنگ سینٹر اوپر خواتین کی ووٹنگ مردوں کے مقابلے میں 10 فیصد یا اس سے کم تھی۔ اس کو بڑھانے کے لیے خصوصی کوششیں کی جائے گی۔ ہر بوت پر اوسطا 843 ووٹر ہوں گے۔
* مجرمانہ پس منظر والے لیڈروں کو ٹکٹ کیوں؟
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ حساس پولنگ سینٹر پر ایسے انتظامات کیے جائیں گے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ملنے پر رسپانس ٹیم 100 منٹ میں پہنچ جائے گی۔ مجرمانہ پس منظر رکھنے والے امیدواروں کو اپنی معلومات تین اخبارات میں دینا ہوگی۔ اس میں انہیں بتانا ہوگا کہ ان کے خلاف کون سے جرائم درج ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ انہوں نے ایسے شخص کو امیدوار کیوں بنایا؟ اس کے علاوہ شام 5 بجے کے بعد نوٹوں کو اے ٹی ایم میں منتقل نہیں کیا جائے گا۔
* پولنگ بوتھ کا فاصلہ دو کلومیٹر رہے گا
ووٹنگ کے لیے کمیشن کی جانب سے کیے گئے انتظامات کے تحت ایک خاندان کے تمام افراد ایک ہی پولنگ بت پر ووٹ ڈالیں گے۔ حساس مراکز پر نیم فوجی دستے طینات کیے جائیں گے۔ جو پہلے آئے گا پہلے ووٹ دے گا۔ منی پاور اور بازو کی طاقت پر مکمل پابندی ہوگی۔ 50 فیصد سے زیادہ پولنگ بوتھس پر ویب کاسٹنگ کی جائے گی۔ اس کے ساتھ گھر سے پولنگ بوتھ کا فاصلہ دو کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوگا۔ اس کے لیے 362 نئے پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔
* سوشل میڈیا یا جعلی خبروں پر رہے گی نظر
الیکشن کمیشن حکام نے انتخابی تیاریوں کا تین سطحوں پر جائزہ لیا۔ پہلے مرحلے میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے مذاکرات ہوئے۔ ان کے مسائل کو سمجھا- اس کے بعد اضلاح کے کلیکٹروں اور ایس پی کے ساتھ تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد چیف سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی سطح پر میٹنگ ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہی خاندان کے افراد کے لیے ایک ہی پولنگ اسٹیشن ہونا چاہیے۔ یہ بات مان لی گئی ہے۔ اسی طرح 50 ووٹ ڈال کر ماکنپول کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فرضی خبروں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا، اس کے لیے ضلع مجسٹریٹ کی ذمہ داری طے کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر خصوصی نگرانی رکھی جائے گی۔ الیکشن پر اثر انداز ہونے والے افسران کے تبادلے کا مطالبہ کیا گیا، اس پر غور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: MP Waqf Board Chairman عوام کی خدمت وقف بورڈ کی ترجحات میں شامل
اسی طرح سے ریاست مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر الیکشن کمیشن نے اپنی تیاریاں پوری کر لی ہیں اور دیگر قائد قانون بھی بنا لیے گئے ہیں۔
TAGGED:
elections in Madhya Pradesh