ٹھاکر نے الزام لگایا تھا کہ انھیں زہریلے کیمیکلس والے چند لفافے موصول ہوئے ہیں۔ بعد میں پولیس نے رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ ٹھاکر کی رہائش گاہ سے تین سے چار لفافے بھی قبضے میں لیے تھے جن میں سے چند خطوط اردو میں لکھے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ناندیڑ کے اتوارہ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر پردیپ کاکڑے نے بتایا کہ ریاستی اے ٹی ایس نے پایا کہ ڈاکٹر سید عبدالرحمن خان (عمر 35 سال)، جو دھنے گاؤں (ضلع ناندیڑ ) میں کلینک چلاتے ہیں، نے ان مشکوک لفافوں کو ٹھاکر کو بھیجا تھا۔
مدھیہ پردیش اے ٹی ایس نے جمعرات کی شام ڈاکٹر خان کو دھنے گاؤں سے حراست میں لیا۔ وہ گزشتہ تین ماہ سے پولیس کے رڈار پر تھے ، کیونکہ اس سے قبل انہوں نے کچھ سرکاری عہدیداروں کو بھی خط لکھے تھے، جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ان کی والدہ اور بھائی کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط ہیں اور انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے۔
افسر نے بتایا کہ خان کو پہلے بھی یہ خطوط لکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کاکڑے نے مزید کہا کہ پولیس نے ان کے موبائل فون لوکیشن کا استعمال کرتے ہوئے ملزم پر نظر رکھنے کی کوشش کی۔ تاہم ملزم نے فون گھر پر چھوڑ کر اورنگ آباد، ناگپور اور دیگر شہروں کا سفر کرتے ہوئے یہ خطوط پوسٹ کیے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ خان کا اپنے بھائی سے بھی جھگڑا ہوا تھا اور اس سے قبل انھیں حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی شکایت کی بنیاد پر بھوپال میں کملا نگر پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف مجرمانہ دھمکی دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔
اس سے قبل خبروں میں کہا گیا تھا کہ اس خط میں ٹھاکر ، وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کی تصاویر کو بھی بھیجا گیا تھا اور ایک پیغام میں کہا گیا تھا کہ رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ نے مہاتما گاندھی اور ممبئی کے سابق انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی توہین کی ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی قانون ساز رکن سادھوی پرگیہ سانگھ ٹھاکر مالیگاؤں دھماکے کی ملزمہ اور متنازعہ تبصروں کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتی ہے۔