ETV Bharat / state

Digvijay Singh on Ghulam Nabi Azad آزاد کے استعفی پر دگ وجے سنگھ کا سخت ردعمل

کانگریس سے غلام نبی آزاد کے استعفی پر مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں کانگریس پارٹی کو توڑنے والا بتایا۔ Digvijay Singh reaction to Azad resignation

آزاد کے استعفی پر دگوجے سنگھ کا سخت ردعمل
آزاد کے استعفی پر دگوجے سنگھ کا سخت ردعمل
author img

By

Published : Aug 27, 2022, 5:17 PM IST

مدھیہ پردیش کہ سابق وزیر اعلی اور راج سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کے استعفے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آزاد کو پارٹی کو توڑنے والا بتایا ہے۔ Digvijay Singh reaction to Azad resignation

ویڈیو


اطلاعات کے مطابق کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے جمعہ کے روز پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفی دے دیا۔ انہوں نے کانگریس کی بدقسمتی کے لیے راہل گاندھی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اپنا استعفیٰ سونیا گاندھی کو بھیج دیا، کچھ دنوں قبل ہی کانگریس نے جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کیمپین کمیٹی کا صدر نامزد کیا تھا تاہم اچانک ان کے استعفے سے کانگریس پارٹی میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے اور ردعمل دور بھی مسلسل جاری ہے۔ اسی کڑی میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے سخت رد عمل کرتے ہوئے ان کے اس قدم کو کانگریس توڑنے والا قدم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد صاحب اور میں ایک ہی وقت میں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ 1977 میں کشمیر اسمبلی انتخاب میں ان کی شکست ہوئی تھی اور میں الیکشن جیتا تھا، اس کے بعد کانگریس پارٹی نے انہیں آل انڈیا یوتھ کانگریس کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا اور میں مدھیہ پردیش میں جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوا۔ Azad resignation from Congress

دگ وجے سنگھ نے کہا کہ میرے اور ان کے درمیان بڑے اچھے تعلقات رہے آج بھی ہیں۔ لیکین جس پارٹی نے انہیں سب کچھ دیا یہاں تک کہ جموں کشمیر انتخاب میں شکست ہونے کے بعد بھی انہیں کئی اہم ڈمہ داریوں سونپی۔ جموں کشمیر انتخاب میں شکست ہونے کے بعد مہاراشٹر سے کامیاب کراکر دو بار لوک سبھا بھیجا، پانچ بار راج سبھا بھیجا، یہاں تک کہ وزیر اعلی کا انتخاب بھی کیا، اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو تب بڑی تکلیف ہوئی تھی جب راہل گاندھی نے 2013 میں کانفرنس کے دوران ایک ارڈنیوز پھاڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں:

اگر آپ کو اس وقت کوئی اعتراض تھا تو پھر 2014 میں راج سبھا میں حزب اختلاف کی ذمہ داری کیوں سنبھالی تھی منسٹر سے استعفی کیوں نہیں دیا یہ سب بہانے بازی بند کریں غلام نبی آزاد صاحب، سیدھی سی بات ہے کہ ہوسکتا ہے کہ آپ ان لوگوں کو پسند کر رہے ہوں جنہوں نے کشمیر کی آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے ان لوگوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات بن گئے ہو تاہم ایک بات ضرور آپ سے کہوں گا آپ نے تحریر کی ہے کی آج کانگریس جوڑوں کی ضرورت ہے اور اسی خطوط میں آپ کہہ رہے ہیں کہ بھارت جوڑوں کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ کانگریس جوڑنے کی بجائے کانگریس توڑنے میں قدم پیش کیا ہے میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ Congress leader Digvijay Singh

انہوں نے کہا کہ ایسے نازک وقت میں جب سونیا گاندھی علاج کے لئے بیرون ملک گئی ہوئی ہیں تب آپ ایسے قدم اٹھا رہے ہیں۔ مجھے آپ سے ایسی امید نہیں تھی۔ کانگریس پارٹی نے آپ کو سب کچھ دیا ہے آپ کو اس نازک دور میں معظم طریقے سے کھڑے ہوکر کانگریس کو مضبوط کرنا تھا۔ آپ نے جو استعفی دیا ہے اور جو تحریر کی ہے میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔

مدھیہ پردیش کہ سابق وزیر اعلی اور راج سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کے استعفے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آزاد کو پارٹی کو توڑنے والا بتایا ہے۔ Digvijay Singh reaction to Azad resignation

ویڈیو


اطلاعات کے مطابق کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد نے جمعہ کے روز پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفی دے دیا۔ انہوں نے کانگریس کی بدقسمتی کے لیے راہل گاندھی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اپنا استعفیٰ سونیا گاندھی کو بھیج دیا، کچھ دنوں قبل ہی کانگریس نے جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کیمپین کمیٹی کا صدر نامزد کیا تھا تاہم اچانک ان کے استعفے سے کانگریس پارٹی میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے اور ردعمل دور بھی مسلسل جاری ہے۔ اسی کڑی میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے سخت رد عمل کرتے ہوئے ان کے اس قدم کو کانگریس توڑنے والا قدم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد صاحب اور میں ایک ہی وقت میں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ 1977 میں کشمیر اسمبلی انتخاب میں ان کی شکست ہوئی تھی اور میں الیکشن جیتا تھا، اس کے بعد کانگریس پارٹی نے انہیں آل انڈیا یوتھ کانگریس کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا اور میں مدھیہ پردیش میں جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوا۔ Azad resignation from Congress

دگ وجے سنگھ نے کہا کہ میرے اور ان کے درمیان بڑے اچھے تعلقات رہے آج بھی ہیں۔ لیکین جس پارٹی نے انہیں سب کچھ دیا یہاں تک کہ جموں کشمیر انتخاب میں شکست ہونے کے بعد بھی انہیں کئی اہم ڈمہ داریوں سونپی۔ جموں کشمیر انتخاب میں شکست ہونے کے بعد مہاراشٹر سے کامیاب کراکر دو بار لوک سبھا بھیجا، پانچ بار راج سبھا بھیجا، یہاں تک کہ وزیر اعلی کا انتخاب بھی کیا، اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو تب بڑی تکلیف ہوئی تھی جب راہل گاندھی نے 2013 میں کانفرنس کے دوران ایک ارڈنیوز پھاڑ دیا تھا۔

مزید پڑھیں:

اگر آپ کو اس وقت کوئی اعتراض تھا تو پھر 2014 میں راج سبھا میں حزب اختلاف کی ذمہ داری کیوں سنبھالی تھی منسٹر سے استعفی کیوں نہیں دیا یہ سب بہانے بازی بند کریں غلام نبی آزاد صاحب، سیدھی سی بات ہے کہ ہوسکتا ہے کہ آپ ان لوگوں کو پسند کر رہے ہوں جنہوں نے کشمیر کی آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے ان لوگوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات بن گئے ہو تاہم ایک بات ضرور آپ سے کہوں گا آپ نے تحریر کی ہے کی آج کانگریس جوڑوں کی ضرورت ہے اور اسی خطوط میں آپ کہہ رہے ہیں کہ بھارت جوڑوں کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ کانگریس جوڑنے کی بجائے کانگریس توڑنے میں قدم پیش کیا ہے میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ Congress leader Digvijay Singh

انہوں نے کہا کہ ایسے نازک وقت میں جب سونیا گاندھی علاج کے لئے بیرون ملک گئی ہوئی ہیں تب آپ ایسے قدم اٹھا رہے ہیں۔ مجھے آپ سے ایسی امید نہیں تھی۔ کانگریس پارٹی نے آپ کو سب کچھ دیا ہے آپ کو اس نازک دور میں معظم طریقے سے کھڑے ہوکر کانگریس کو مضبوط کرنا تھا۔ آپ نے جو استعفی دیا ہے اور جو تحریر کی ہے میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.