بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مدھیہ پردیش سنیوکت سنگھرش مورچہ کے زیراہتمام ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں مورچہ کے صدر شمس الحسن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں گزشتہ کئی سالوں سے مسلم ادارے خالی پڑے ہوئے ہیں۔دارالحکومت بھوپال میں موجود مسلم ادارے جس میں مدھیہ پردیش وقف بورڈ، مدرسہ بورڈ، اردو اکیڈمی، مساجد کمیٹی اور اقلیتی کمیشن اور دیگر مسلم تنظیموں کو حکومت نے درکنار کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں اسمبلی انتخابات میں محض ایک سال ہی بچا ہے۔اس سے پہلے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان مسلم اداروں کو لے کر کچھ پہل کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس صوبے کے دارالحکومت میں وزیراعلی، گورنر، اور ریاستی وزراء موجود ہیں اس کے باوجود بھی ان مسلم اداروں کی طرف کسی کی نظر نہیں ہیں اور یہ خالی پڑے ہیں۔
شمس الحسن نے کہا کہ چاہے موجودہ حکومت ہو یا پھر اس سے پہلے کی کانگریس حکومت دونوں ہی پارٹیوں کے ذریعہ مسلم اداروں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے آرڈر کے باوجود وقف بورڈ کے انتخابات میں تاخیر کی جارہی ہے۔ وقف بورڈ کے ممبر نیئم اور قاعدوں کے خلاف بنائے جا رہے ہیں۔آئے دن کوئی نہ کوئی وقف بورڈ پر انگلی اٹھاتے ہوئے بورڈ کے ہونے والے انتخابات کو ملتوی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی عوام نے بھارتی جنتا پارٹی کو چنا ہے اور ریاست کے مسلمانوں نے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان پر یقین کیا ہے۔اس لیے انہیں چاہیے کہ مسلم اداروں کو نظر انداز نہ کرے اور جلد سے جلد سبھی اداروں کی تشکیل دی جائے ۔
مدھیہ پردیش سنیوکت سنگھرش مورچہ نے اپنی پریس کانفرنس میں بھارتی جنتا پارٹی اور کانگریس پارٹی پر مسلم اداروں میں وقت پر تقرریاں نہ کیے جانے کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیا کہ اب اسمبلی انتخابات میں ایک سال ہی بچا ہے اس لیے جلد سے جلد ان مسلم اداروں میں تقرریاں کی جائے۔ Madhya Pradesh Sanyukt Sangharsh Morcha
یہ بھی پڑھیں: MLA Arif Masood on Madhya Pradesh Waqf Board رکن اسمبلی عارف مسعود کی مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے چئیرمین پر تنقید