بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع بھوج شالہ عرف عام میں درگاہ حضرت کمال مولا کو لے کر تنازع گہرا ہو گیا ہے۔ بھوج اتسو کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر مورتی کو واپس نہیں رکھا گیا تو مزید احتجاج کیا جائے گا۔ پورے دن کی تقریبات کے بعد انتظامیہ نے بھوج شالہ کو دوپہر کو بند کر دیا ہے۔ اے ایس پی نے معاملے کی تحقیقات کرنے کی بات کہی ہے۔
یہ معاملہ دھار شہر میں واقع بھوج شالہ سے متعلق ہے۔ اس پورے واقعے کے حوالے سے مزکورہ مورتی کو لے کر ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بھوج شالہ میں نظر آنے والی ماں واگ دیوی کی مورتی ہے۔ اس پورے واقعے کو لے کر پولیس انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ محکمہ آثار قدیمہ بھی موقع پر پہنچ گیا۔ پولیس اہلکاروں نے تفتیش شروع کر دی۔ اس سب معاملے کو پولیس سازش بتا رہی ہے۔
ایڈیشنل سپریٹینڈنٹ آف پولیس اندرجیت بلکوار نے اسے ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ مزکورہ واقعہ کو کچھ شرارتی لوگوں نے آدھی رات کو بھوج شالہ کی حفاظت کرنے والی باڑ کے تار کاٹ کر انجام دیا تھا۔ پولیس سی سی ٹی وی کی بنیاد پر اس کی جانچ میں مصروف ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ جو لوگ کوئی قابل اعتراض تبصرہ کرتا ہے یا سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پھیلاتے ہیں۔ ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ یہاں بھوج شالہ میں نصف مورتی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے باہر کے لوگوں نے نصف کیا تھا۔ جس کی طرف سے ایک پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا۔ اس معاملے میں ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایودھیا کے رام مندر میں نمودار ہونے والے رام للا کے خطوط پر ماں سرسوتی کی مورتی نمودار ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:National Secular Forum بھوپال میں راشٹریہ سیکولر منچ کی جانب سے مذاکرے کا اہتمام
فی الحال اس پیش رفت کے بارے میں بھوج اتسو کمیٹی کے کوارڈینیٹر اشوک جین نے کہا کہ انتظامیہ نے جس مورتی کو ہٹایا ہے اسے واپس لا کر وہاں نصف کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا ماں واگ دیوی کی مورتی کا ظہور ہمارے لیے جوش کا باز ہے اور ہم یہاں پر عبادت کریں گے۔ انتظامیہ نے بت کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ اگر مجسمہ واپس نہ رکھا گیا تو مزید احتجاج کیا جائے گا۔ اس کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی۔ شہر میں امن ہے اور پولیس انتظامیہ کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات بڑھا دیے ہیں اور مختلف مقامات پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔