بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سی ایم رائزنگ اسکول کی شروعات کی گئی ہے تاکہ تعلیمی اداروں کی بہترین مثال قائم کر سکے اور اسکول میں سبھی طبقات کے طالب علم بہتر تعلیم حاصل کریں لیکن اس سی ایم رائزنگ رشیدیہ اسکول جہانگیر آباد کے کلاس روم میں نماز پڑھنے پر کچھ لوگوں کی جانب سے تنازعہ کھڑا کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ جہانگیر آباد میں موجود مدھیہ پردیش کے پہلے ماڈل سی ایم رائزنگ اسکول کے کلاس روم میں دو اساتذہ کا ظہر کی نماز ادا کرتے وقت کی تصویر اور ویڈیو کو وائرل کیا گیا۔ کہا جارہا ہے کہ ان دو اساتذہ نے پہلے طلبا کو کلاس روم سے باہر نکالا اور پھر نماز ادا کی اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ روز کیا جاتا ہے جب کہ دوسری کلاسوں میں بچے پڑھائی کرتے ہیں۔ یہ شکایت اسکول کے ہی کچھ اساتذہ نے اپنا نام چھپاتے ہوئے کی اور یہ بھی بتایا کہ جمعہ کو کلاس روم میں طلبا بھی نماز ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
شکایت کرنے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سب لوگ جانتے ہیں لیکن کوئی کچھ نہیں کہتا۔ جب کہ اسکول کے پرنسپل نے اس معاملے پر کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا اور زبانی طور پر کہا کہ یہ معاملہ ابھی میری نظر میں نہیں آیا ہے۔ وہیں کچھ ہندو تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اس معاملے پر مدھیہ پردیش علماء بورڈ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا، مدھیہ پردیش علماء بورڈ کے ذمہ دار قاضی سید انس علی نے کہا کہ یہ بہت غلط بات ہے کیا اس اسکول میں کسی غیر مسلم بچے نے کوئی بھجن یا ان کے مذہب کے تعلق سے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں کوئی مسجد تعمیر نہیں کی گئی ہے بلکہ نماز کا وقت ہوتا ہے اور اگر آپ اپنا کام چھوڑ کر مسجد نہیں جا پا رہے ہیں تو وہ اپنی کام کی جگہ پر بھی نماز پڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی جگہوں پر میرے ساتھ یہ ہوا ہے کہ میں اگر کسی نیوز چینل میں ڈیبیٹ کے لیے جاتا ہوں اور وہاں پر نماز کا وقت ہوتا ہے تو میں اس نیوز چینل کے آفس میں ہی نماز ادا کر لیتا ہوں اور وہاں پر ہندو بھائی بھی ہوتے ہیں جنہیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا ہے اور میں نماز ادا کر لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کام کے چلتے آپ کہیں مصروف ہوں اور نماز کا وقت ہو گیا ہو اور آپ جہاں پر ہیں وہ جگہ اگر پاک ہے تو وہاں نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ نماز پڑھنے میں محض دو منٹ کا وقت لگتا ہے اور ایسے میں کسی کو کوئی تنازعہ کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اس ملک میں کیا نماز پڑھنے کی بھی اجازت لینی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس لیگل طور پر مساجد اور مدارس بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ مگر کیا اب ہمیں پانچ وقت کی نماز اگر کہیں ادا کرنی ہے وہ بھی وقت کی ضرورت کے مطابق تو کیا ہمیں اس کے لیے کوئی بھی تنظیم سے کاغذی طور پر اجازت لینی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو غلط راستے پر لے جایا جا رہا ہے۔ آج نماز ادا کرنے کے لیے منع کیا جا رہا ہے تو کل روزہ رکھنے کو بھی منع کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب قوم کو بھٹکانے کی سازش ہے۔ نہ تو ہندو خطرے میں ہیں اور نہ ہی مسلمان لیکن یہاں پر یہ دیکھا جا رہا ہے کہ لگاتار مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ قاضی انس نے کہا کہ ہمارے ہم وطن بھائی جب اپنے جلوس نکالتے ہیں تو پورے روڈ بلاک ہو جاتے ہیں۔ وہیں ابھی کچھ روز قبل ضلع سیہور میں شیوراتری کے موقع پر رودراکش تقسیم کرنے کا پروگرام رکھا گیا جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ آئے اور بدانتظامی کے سبب گھنٹوں لوگ ٹریفک میں پھنسے رہے۔ وہاں افراتفری کے سبب لوگوں کا جانی اور مالی نقصان ہوا یہ سب کسی کو نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح سے ویڈیو بنانا فوٹو بناکر وائرل کرنا سراسر غلط اور ماحول خراب کرنے جیسا کام ہے۔ مدھیہ پردیش علماء بورڈ کے ذمہ دار قاضی سید انس علی نے ریاست کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے ماحول خراب کرنے والے کاموں سے دور رہیں اور اس طرح کی ویڈیو یا فوٹو جو وائرل کیے جاتے ہیں انہیں ڈیلیٹ کر دیں۔ تاکہ ریاست کا ماحول خراب نہ ہو اور امن و سکون بنا رہے۔