بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع اجین میں ایک ٹی وی چینل کے ذریعے کیے گئے مباحثے میں مبینہ لو جہاد اور لینڈ جہاد کے موضوع کے دوران مسلمانوں سے متعلق متنازعہ بیانات کے خلاف دارالحکومت بھوپال کی مسلم تنظیموں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس معاملہ پر آل انڈیا علماء بورڈ کے صدر قاضی سید انس علی نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم سماج اس ملک کا ایک حصہ ہے۔ اور مسلمانوں سے بیزاری اس بات کی علامت ہے کہ وہ لوگ اس ملک کے آئین سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے مسلم سماج کو ٹارگیٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ نہ تو ہمارے بزرگوں نے آپ کے کہنے سے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں اور نہ ہی ہم آپ کے رحم و کرم پر اس ملک میں رہ رہے ہیں۔ ہم اس ملک میں اس لیے رہ رہے ہیں کیونکہ ہمیں ملک کا آئین اجازت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Controversial Debate ٹی وی پر مباحثے کے دوران مسلمانوں سے متعلق متنازع بیان بازی، اجین میں شکایت درج
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہرے جھنڈے کو ہٹانے کی بات کرتے ہیں۔ وہ ہرے رنگ سے نفرت کر رہے ہیں تو ان قربانیوں کو یاد کیجیے جب آپ پر انگریز مسلط تھے اور آپ اور ہمارے علماء نے فتوے دیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیان دینے والے چھوٹے لوگ ہیں جو بہت تنگ ذہنیت رکھتے ہیں۔ ان پر دھیان دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لو جہاد اور لینڈ جہاد جیسے الفاظ ان چھوٹے ذہنیت والے لوگوں کی ڈکشنری میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جو اکثریتی طبقہ ہے اور جو ہمارے ساتھ ہیں وہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے ہیں اور انہیں اس بات کا علم ہے کہ انہیں ہمارے ساتھ رہنے سے کیا فائدہ ہے اور دور جانے سے کیا نقصانات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہندو مذہب کے سنت جھوٹ پھیلا رہے ہیں اور ہماری ریاست کے وزیر اعلیٰ تعلیم یہ باتیں سن بھی رہے ہیں۔ لا لیا ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بھارتی ایجنٹا پارٹی اور وزیراعظم کا وہ نعرہ غلط ہے کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس یہاں یہ غلط ثابت ہو رہا ہے۔ جو کہ بہت ہی افسوس ناک بات ہے۔ وہیں مسلم سنگھرش مورچہ کے صدر شمس الحسن نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی وی چینل جس طرح کے ڈیبیٹ کرتے ہیں ان میں کرایہ کے لوگوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ اور یہی لوگ ہندو اور مسلمانوں کے بیچ گہری کھائی کھودنے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک سیکولر ملک ہے اور ہمیں اس ملک سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نفرت گھولنے والے لوگوں کو مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کو دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر تعلیم جن کے کندھوں پر تعلیم کی ذمہ داری ہے اگر وہ بھی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں تو یہ غلط تعلیم اور ملک کو غلط راہ پہ لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے۔ ہم اس مٹی میں پیدا ہوئے ہیں اور اسی میں دفن بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو باہر کرنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ اس ملک میں اور ملک کی آزادی میں جتنی ذمہ داری سے مسلم طبقے نے اپنی قربانیاں دی ہیں۔ اتنی قربانیاں دیگر مذہب کے لوگوں نے نہیں دی ہیں۔ میں سخت مذمت کرتا ہوں جو ملک کے بٹواری کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مٹھی بھر لوگ جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں وہ یہ جان لیں کہ ہماری ریاست گنگا جمنی تہذیب کا شہر ہے۔ اور ہم سب مل جل کر یہاں رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاست کے ضلع اجین میں ایک ٹی وی چینل کے ڈیبیٹ کے دوران ہندو مذہب کے رہنماؤں نے مسلم طبقے کے خلاف متنازع بیانات دیے تھے۔ جسے لے کر مسلم طبقے میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔