بھوپال: کانگرس کے سینیئر لیڈر اور منی پور و اتراکھنڈ کے سابق گورنر عزیز قریشی نے ان دنوں اپنی ہی پارٹی کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ کانگرس لیڈر عزیز قریشی ایک ہفتے میں کسی نہ کسی ضلع میں دو تین پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں اور اپنی پارٹی کے لیڈروں پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ حال ہی میں کانگرس کے سینیئر لیڈر نے ودیشا ضلع کی لٹیری اسمبلی حلقے کے ایک پروگرام میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران عزیز قریشی کے بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔ ان کے بیان کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
ڈاکٹر قریشی کہتے ہیں کہ مسلمان کسی کے غلام نہیں ہیں، ملک میں 22 کروڑ مسلمان ہیں، ایک یا دو کروڑ مر بھی جائے تو کوئی غم نہیں۔ ڈاکٹر قریشی یہیں نہیں رکے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک حد تک برداشت کریں گے۔ آپ ہمارے گھر، بازار، دکانیں جلا دو، ماؤں کو بے عزت کرو، بچوں کو یتیم کرو، عورتوں کا سہاگ اجاڑ دو، ان کی چوڑیاں توڑ دو لیکن جب پانی حد سے بڑھ جائے گا تو مسلمان نے ہاتھ میں چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہے۔ 22 کروڑ میں سے ایک یا دو کروڑ مر بھی جائے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بتادیں کہ کانگرس کے سینیئر لیڈر عزیز قریشی اپنی پارٹی کے لیڈروں سے ناراض ہیں۔
قریشی نے کہاکہ ’کانگرس کے کچھ لوگ اج ہندوتوا، مذہبی یاترا، جے گنگا میا، جے نرمدا میا کی باتیں کرتے ہیں، یہ بڑے شرم کی بات ہے، یہ ڈوب مرنے کی بات ہے’۔ عزیز قریشی نے سخت لہجے میں کہا کہ میں کسی سے نہیں ڈرتا، مجھے پارٹی سے نکال دو، آج نہرو کے وارث کانگرس والے مذہبی یاترائے نکالتے ہیں، جے بولتے ہیں، فخر سے کہتے ہیں کہ میں ہندو ہوں، کانگرس دفتر میں مورتیاں بٹھاتے ہیں۔ ہاں یہ تو ڈوب مرنے کی بات ہے۔ عزیز قریشی نے کہا مسلمان آپ کا غلام نہیں ہے، آپ جو حکم دیں گے اور آپ کے حکم پر عمل کریں گے، کیوں؟ اگر مسلمان آپ کو ووٹ دیں، آپ نوکری نہیں دیتے، آپ پولیس، آرمی، نیوی میں نہیں لیتے، تو مسلمان آپ کو ووٹ کیوں دیں؟
یہ بھی پڑھیں: Controversial Statement مسلم سماج پر دیے گئے بیان پر اقلیتی کمیشن کا نوٹس
واضح رہے کہ ڈاکٹر عزیز قریشی کے اس بیان پر بھارتی جنتا پارٹی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانگرس کے سینیئر لیڈر اور سابق گورنر عزیز قریشی ہیں جو اپنی ہی پارٹی کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔ اس لیے ہم کانگرس کے لوگوں کو چناوی ہندو کہتے ہیں۔ مزید یہ کہا جارہا ہے کہ دگ وجے سنگھ کے دنگوں والے بیان کے بعد ڈاکٹر عزیز قریشی کا بیان ریاست کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔