بھوپال :ریاست اترپردیش میں مدارس کے سروے کے بعد ریاست مدھیہ پردیش میں بھی مدرسوں کے سروے کی قوائد شروع کی گئی ہے۔ سروے کا کام کر رہی چائلڈ کیئر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کی ریاست مدھیہ پردیش کے سرکاری امداد پانے والے مدرسوں میں درج طلبا کی تعداد کے حساب سے مدھیان بھوجن بھیجا جا رہا ہے۔Child Care Commission File Report On Madrasa Survey Report
رپورٹ میں کہا گیا ہے لیکن نہ تو یہ کھانا یہاں پکتا ہے نہ ہی باٹا جاتا ہے۔کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 12 اضلاع کے 20 مدارس کے سروے کے دوران 12 میں گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ جج کے مطابق یہ کروڑوں روپے کا گھوٹالا ہوسکتا ہے۔
چائلڈ کیئر کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مدرسوں کو بلاک ریسارس سینٹر کا آرڈی نیٹر دفتر میں درج تعداد کے مطابق برابر راشن بھیجا گیا ہے۔ لیکن کبھی اس بات کی جانچ نہیں ہوئی کہ راشن کہاں گیا۔
* سرکاری کے مطابق سالانہ 55•98 کروڑ کا خرچ ۔۔۔۔۔۔
ریاست مدھیہ پردیش میں مدرسوں ٹھیک تعداد 7 ہزار ہیں۔ ان میں سرکاری ریکارڈ کے مطابق 3 لاکھ طلباء پڑھتے ہیں۔ اور حکومت ہر ایک طالب علم پر مدھیان بھوج کے 9 خرچ کرتی ہے۔ اس حساب سے روزانہ 27 لاکھ روپے مدرسے میں مدھیان بھوجن پر خرچ ہوتے ہیں۔ اور یہ سالانہ 55•98 کروڑ روپیہ ہوتا ہے۔
صہیب قریشی نے یہ بات بھی صاف کی کے حکومت کی جانب سے مدارس کو کسی بھی طرح کا راشن نہیں دیا جاتا ہے بلکہ مدارس میں پکا پکایا کھانا یعنی مدھیان بھوجن بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا جانچ کرنے والوں کو مدرسوں میں جانچ نہ کر کے ان جگہوں پر جانچ کرنی چاہیے جہاں سے مدھیان بھوج پکایا جا رہا ہے اور دوسرا جو لو مدھیان بھوجن مدرسوں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ان جگہوں پر گھوٹالے ہو رہے ہیں۔ اخبارات میں دکھائی گئی چائلڈ کیئر کمیشن کی رپورٹ پوری طرح سے غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Darul Qaza Bhopal بھوپال میں امام موذنین کی مدد
انہوں نے کہا وہی رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ پوری ریاست میں 7 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہے یہاں پر یہاں پر آکڑا غلط ہے جبکہ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ میں صرف 2600 مدرسے رجسٹرڈ ہے۔انہوں نے وہی امداد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 26 سو مدرسے مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ ہے مگر گیارہ سو مدرسوں کو ہی حکومت کی طرف سے امداد دی جا رہی ہیں۔ وہی ان 11 سو مدارس کو پچھلے پانچ سالوں سے سرکاری امداد بھی نہیں ملی ہیں۔ اب ریاست مدھیہ پردیش میں جلد انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ہمیں امید ہے کی انتخابات کے مدنظر مدارس کو ان کی رکی ہوئی امداد دے دی جائے گی جس کے لیے ہم حکومت کے فیصلے کا استقبال کریں گے اور اگر ہمیں سرکاری امداد نہیں ملتی ہے تو ہم ملک کی خدمت،سماج کی خدمت اور صوبے میں تعلیم کو عام کرنے کا کام کرتے رہیں گے۔Child Care Commission File Report On Madrasa Survey Report