بھوپال: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق ایم ایل اے اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی کیلاش جوشی کے بیٹے دیپک جوشی ہفتہ کو یہاں ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ کے سامنے باضابطہ طور پر کانگریس کی رکنیت اختیار کر سکتے ہیں. دیواس ضلع کے باگلی اور ہاٹ پیپلیہ سے ایم ایل اے رہ چکے۔ جوشی کافی دنوں سے ریاستی بی جے پی تنظیم سےناراض تھے اور انہوں نے یکم مئی کو عوامی طور پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کانگریس میں شامل ہونے کا اشارہ دیا تھا۔ اس کے بعد ریاستی تنظیم کی طرف سے انہیں منانے کی کوششیں کی گئیں، لیکن وہ کانگریس میں شامل ہونے کے اپنے فیصلے پر قائم نظر آ رہے ہیں۔
آج ان کی اہلیہ کی برسی ہے اور وہ کل یہاں کمل ناتھ سے ملاقات کے بعد باضابطہ طور پر کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ جوشی شیوراج سنگھ چوہان کی حکومت میں سال 2018 سے پہلے تکنیکی تعلیم کے وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ ریاستی کانگریس کے ذرائع کے مطابق دیپک جوشی کاپارٹی میں آنا طے ہوگیا ہے۔ وہ پہلے ہی کمل ناتھ سے مل چکے ہیں اور ہفتہ کو باضابطہ طور پر کانگریس میں شامل ہوں گے۔ دریں اثنا جوشی سے آج ان کے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ بند پایا گیا۔ تاہم کل دیر شام یہاں میڈیا کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کانگریس میں شامل ہونے کے اپنے ارادے کا اعادہ کیا۔
دوسری طرف ریاستی بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوشی بی جے پی کے سینئر لیڈر، سابق وزیر اعلیٰ آنجہانی کیلاش جوشی کے بیٹے ہیں۔ وہ پارٹی کے ایم ایل اے رہے اور دیگر ذمہ داریاں بھی نبھائیں۔ پارٹی نے انہیں بہت کچھ دیا ہے اور تمام اہم سینئر لیڈران نے حالیہ دنوں میں ان سے بات چیت کی ہے لیکن وہ مطمئن نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے پوری تیاری میں ہے اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لئے بھی تیار ہے۔ اس دوران سمجھا جا رہا ہے کہ دیپک جوشی کانگریس میں شامل ہونے کے بعد دیواس ضلع کی ہاٹ پیپلیہ اسمبلی سیٹ سے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑ سکتے ہیں۔ دوسری طرف سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس انہیں بی جے پی پر اسٹریٹجک حملے کے طور پر استعمال کرے گی۔ دیپک جوشی کے والد اور جن سنگھ کے بانیوں میں سے ایک کیلاش جوشی اس ریاست کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور ان کی شبیہ بہت صاف ستھرے اور ایماندار شخص کی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kamal Nath on BJP Leaders بی جے پی کے متعدد لیڈران کانگریس کے رابطے میں ہیں، کمل ناتھ
یو این آئی