ریاست مدھیہ پردیش نوابوں کا شہر ہے- یہی وجہ ہے کی یہاں پر جتنے نوابوں نے حکومت کی انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں کئی تاریخی عمارتیں تعمیر کروائیں اور ان میں تاریخی باؤڑیاں بھی شامل ہیں-
دور اندیشی اور لوگوں کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بادشاہوں کے دور پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ وہ اپنی عوام کے لیے کیا کیا کرتے تھے- یہی دور اندیشی بھوپال کے نوابوں میں بھی صاف نظر آتی ہے-
تاریخ گواہ ہے کہ بھوپال میں پانی کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اور دور اندیشی کا فیصلہ لیتے ہوئے کئی بیگموں کے دور حکومت میں کئی باؤڑیاں بنائی گئی تھیں- ان میں سے کچھ باؤڑیاں تو پورے شہر کی پیاس بجھایا کرتی تھیں- لیکن حکومت اور ضلع انتظامی سطح پر بات کی جائے تو ان باؤڑیاں کی تحفظ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا- یہی وجہ ہے کی آج یہ باؤڑیاں بدحال نظر آرہی ہیں-
بھوپال کی آٹھویں نواب گوہر بیگم قدسیہ نے اس باؤڑی کو بھوپال کے بڑے باغ میں لال پتھر سے تین منزلہ بنوایا تھا- لیکن آج اس باؤڑی کی خوبصورتی معدوم ہوتی جارہی ہے-
شہر کی یہ باؤڑی نہ صرف اس دور کی بہترین انجینئرنگ کا نتیجہ ہے بلکہ لال پتھروں سے تعمیر اس باؤڑی کی دیواروں اور چھتوں پر کی گئی نقاشی دیکھنے لائق ہے-
مزید پڑھیں:غازی پور: تاریخی مدرسہ مالی بحران کا شکار، تعلیمی سیشن بھی بند
لال پتھروں سے راجستھانی فن تعمیر میں بنی یہ باؤڑی آس پاس کے علاقوں میں پانی پہنچاتی تھی- اس باؤڑی سے پانی پہنچانے کے لیے آس پاس پائپ لائن بھی بچھائی گئی تھیں۔ جو ابھی بھی موجود ہے۔ لیکن اب اس باؤڑی میں کچرا پھینکنے کے سبب یہاں کا پانی آلودہ ہوگیا ہے- اور شرپسند عناصر کے ذریعے یہاں غلط کاموں کو انجام دینے کے سبب اس باؤڑی کو چاروں طرف سے بند کردیا گیا ہے-