ملک میں کورونا وائرس نے ایسا ستم ڈھایا ہے کسی بھی وجہ سے مرنے والے کی آخری رسومات میں شامل ہونے سے رشتہ داروں نے دوری بنا لی ہے۔
بھوپال کے جہانگیر آباد میں ایسا ہی معاملہ دیکھنے میں آیا ہے، بھوپال کا محلہ جہانگیر آباد کورونا وائرس کے معاملے میں ریڈ زون میں شمار ہوتا ہے۔یہاں پر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دو سو تک پہنچ چکی ہے۔
ایسے میں جب آشا بائی چورسیا کا انتقال ہوا تو لاک ڈاؤن کے سبب ان کے عزیز و اقارب آخری رسومات میں شامل ہونے کے لیے نہیں آ سکے، 85 سالہ آشا بائی کی آخری رسومات کے لیے درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے سماجی کارکن ریحان گولڈن اپنے مسلم دوستوں کے ساتھ نا صرف آشا بائی چورسیا کے گھر پہنچے بلکہ ان کی ارتھی کو سبھاش نگر شمشان گھاٹ تک اپنے کندھوں پر لے جاکر آخری رسومات ادا کیں۔
آشا بائی کے ایک رشتہ دار عزیز منوج کہتے ہیں کہ 'کورونا وائرس کا ڈر لوگوں کے دل میں ایسا بیٹھا ہوا ہے کہ خون کے رشتے بھی آخری رسومات میں آنے سے گھبرانے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں خوش نصیب ہوں کہ مجھے اوپر والے نے ایسے پڑوسی دیئے ہیں جنہوں نے ذات اور مذہب کی باتوں کو درکنار رکھ کر آشا بائی کی آخری رسومات میں کھلے دل سے ساتھ دیا۔
سماجی کارکن ریحان گولڈن نے کہا کہ 'مشترکہ تہذیب کے شہر بھوپال میں ہمیں یہی سکھایا گیا ہے کہ لوگوں کے دُکھ درد میں کام آیا جائے، رمضان المبارک کا مہینہ جہاں تقویٰ اور پرہیز گاری کا مہینہ ہے وہیں یہ ماہ ہمیں غمگساری بھی سکھاتا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ آشا بائی کی آخری رسومات کے لیے ہمارا کندھا کام آیا۔