ETV Bharat / state

ائمہ و موذنین کا پرسان حال کوئی نہیں، چھ ماہ سے تنخواہ کے منتظر - چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان

ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال اور آس پاس کے اضلاع کے آئمہ و مؤذنین کو گزشتہ 6 مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ کورونا وبا کے دور میں تنخواہ نہ ملنے سے آئمہ و مؤذنین کو معاشی تنگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Breaking News
author img

By

Published : Oct 29, 2020, 5:49 PM IST

مدھیہ پردیش کو جہاں تالابوں اور مسجدوں کا شہر کہا جاتا ہے وہیں اسے نوابوں کے شہر سے بھی جانا جاتا ہے۔ نو مرد اور چار خواتین فرمانرواؤں نے تاریخی شہر بھوپال پر حکومت کی ہے۔ ان نوابوں اور فرمانرواؤں کے ذریعہ دارالحکومت بھوپال میں کئی تاریخی عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ایسے بھی کام کئے گئے ہیں، جنہیں تاعمر یاد کیا جائے گا۔ جس میں سے اہم جون 1949 میں ریاست بھوپال کا بھارت میں ضم ہونا تھا، جب بھوپال کے نواب نے مساجد کمیٹی بھوپال کے تشخص کو بنائے رکھنے کے لیے اسے مرجر اگریمنٹ کی ایک ضروری شرائط میں شامل کیا-

چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان


یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں بھوپال ہی واحد ایسی جگہ ہے، جہاں مساجد کمیٹی کے زیر انتظام محکمہ دارالقضاء اور دارالافتاء کے ساتھ مساجد کمیٹی کے آئمہ و مؤذنین کو تنخواہوں کی ادائیگی حکومت کی جانب سے کی جاتی ہے۔ لیکن مساجد کمیٹی کے آئمہ و مؤذنین کو کورونا وبا کے وقت حکومت کی جانب سے کوئی راحت نہیں دی گئی۔ بھوپال، سیہور اور ودیشہ اضلاع کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 6 مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔

اس موضوع پر ممتاز مورخ اقبال مسعود نے بتایا کہ بھارت میں ضم ہونے سے پہلے بھوپال کے نواب نے حکومت سے بہت بحث و مباحثہ کیا تھا کہ جس طرح ریاستی حکومت ان آئمہ و موذنین کو تنخواہ دیتی ہے اسی طرح آزاد بھارت کی حکومت کی جانب سے بھی ان ائمہ و موذنین کو تنخواہ دی جائے گی۔

وہیں مساجد کمیٹی کے سکریٹری سلمان خان نے اس سلسلے میں بتایا کہ جب سے شیوراج سنگھ کی حکومت بنی ہے اسی وقت سے یہ گرانٹ رک گیا ہے۔ اقلیتی محکمہ کا بھی کہنا ہے کہ وینڈر سسٹم کے ذریعہ ہی انہیں تنخواہیں دی جائیں گی یعنی پیسے سیدھے بینک اکاؤنٹ میں ڈال دئیے جائیں گے، لیکن اس سے قبل مساجد کمیٹی کو گرانٹ دی جاتی تھی اور اس کے بعد مساجد کمیٹی امام و موذن کے اکاؤنٹ میں پیسے ڈالتی تھی لیکن حکومت کے بدلنے کے بعد انہوں نے گرانٹ سسٹم کو ختم کردیا ۔


آئمہ و مؤذنین نے کورونا کے اس دور میں جس طرح کے حالات دیکھے ہیں اس کے پیش نظر بھوپال مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے حکومت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ میں دو دن کے اندر اس معاملے پر حکومت سے بات کروں گا، اگر حکومت اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔ ہم نے کورونا دور سے ہی اس معاملے کو اٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وقت پر ائمہ اور موذنین کو ان کی تنخواہ دی جائے۔


جن آئمہ و مؤذنین کو مسجد کمیٹی کی جانب سے تنخواہ دی جاتی ہے وہ تو معاشی تنگی کا سامنا کر ہی رہے ہیں لیکن ساتھ میں جو آئمہ و مؤذنین مساجد کمیٹی سے وابستہ نہیں ہیں ان کی معاشی زندگی کورونا وبا کے دور میں مزید ابتر ہوگئی ہے، کیونکہ مساجد میں برابر آمدنی اور امداد نہ ہونے سے ان مساجد کے آئمہ و مؤذنین چھوٹے موٹے کاروبار کرکے اپنے گھر کا خرچ چلانے پر مجبور ہیں ۔

چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان
چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان

اسی سلسلے میں امام محمد انصار نے بتایا کہ پہلے میں امامت کرتا تھا لیکن معاشی تنگی ہونے کی وجہ سے میں انڈے اور پاؤ کے ٹھیلے لگا کر روزی روٹی کما رہا ہوں۔ مسجدوں کے امام اور موذن کی تنخواہ بہت کم ہوتی ہے۔ اس وبائی مرض کی وجہ سے گزشتہ 6 مہینے سے امام و موذن کو تنخواہ نہیں ملی ہے اس لیے ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ ان کی تنخواہ وقت پر دے دی جائے تاکہ ان کے اخراجات پورے ہوتے رہیں۔

مدھیہ پردیش کو جہاں تالابوں اور مسجدوں کا شہر کہا جاتا ہے وہیں اسے نوابوں کے شہر سے بھی جانا جاتا ہے۔ نو مرد اور چار خواتین فرمانرواؤں نے تاریخی شہر بھوپال پر حکومت کی ہے۔ ان نوابوں اور فرمانرواؤں کے ذریعہ دارالحکومت بھوپال میں کئی تاریخی عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ایسے بھی کام کئے گئے ہیں، جنہیں تاعمر یاد کیا جائے گا۔ جس میں سے اہم جون 1949 میں ریاست بھوپال کا بھارت میں ضم ہونا تھا، جب بھوپال کے نواب نے مساجد کمیٹی بھوپال کے تشخص کو بنائے رکھنے کے لیے اسے مرجر اگریمنٹ کی ایک ضروری شرائط میں شامل کیا-

چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان


یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں بھوپال ہی واحد ایسی جگہ ہے، جہاں مساجد کمیٹی کے زیر انتظام محکمہ دارالقضاء اور دارالافتاء کے ساتھ مساجد کمیٹی کے آئمہ و مؤذنین کو تنخواہوں کی ادائیگی حکومت کی جانب سے کی جاتی ہے۔ لیکن مساجد کمیٹی کے آئمہ و مؤذنین کو کورونا وبا کے وقت حکومت کی جانب سے کوئی راحت نہیں دی گئی۔ بھوپال، سیہور اور ودیشہ اضلاع کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 6 مہینوں سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔

اس موضوع پر ممتاز مورخ اقبال مسعود نے بتایا کہ بھارت میں ضم ہونے سے پہلے بھوپال کے نواب نے حکومت سے بہت بحث و مباحثہ کیا تھا کہ جس طرح ریاستی حکومت ان آئمہ و موذنین کو تنخواہ دیتی ہے اسی طرح آزاد بھارت کی حکومت کی جانب سے بھی ان ائمہ و موذنین کو تنخواہ دی جائے گی۔

وہیں مساجد کمیٹی کے سکریٹری سلمان خان نے اس سلسلے میں بتایا کہ جب سے شیوراج سنگھ کی حکومت بنی ہے اسی وقت سے یہ گرانٹ رک گیا ہے۔ اقلیتی محکمہ کا بھی کہنا ہے کہ وینڈر سسٹم کے ذریعہ ہی انہیں تنخواہیں دی جائیں گی یعنی پیسے سیدھے بینک اکاؤنٹ میں ڈال دئیے جائیں گے، لیکن اس سے قبل مساجد کمیٹی کو گرانٹ دی جاتی تھی اور اس کے بعد مساجد کمیٹی امام و موذن کے اکاؤنٹ میں پیسے ڈالتی تھی لیکن حکومت کے بدلنے کے بعد انہوں نے گرانٹ سسٹم کو ختم کردیا ۔


آئمہ و مؤذنین نے کورونا کے اس دور میں جس طرح کے حالات دیکھے ہیں اس کے پیش نظر بھوپال مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے حکومت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ میں دو دن کے اندر اس معاملے پر حکومت سے بات کروں گا، اگر حکومت اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔ ہم نے کورونا دور سے ہی اس معاملے کو اٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وقت پر ائمہ اور موذنین کو ان کی تنخواہ دی جائے۔


جن آئمہ و مؤذنین کو مسجد کمیٹی کی جانب سے تنخواہ دی جاتی ہے وہ تو معاشی تنگی کا سامنا کر ہی رہے ہیں لیکن ساتھ میں جو آئمہ و مؤذنین مساجد کمیٹی سے وابستہ نہیں ہیں ان کی معاشی زندگی کورونا وبا کے دور میں مزید ابتر ہوگئی ہے، کیونکہ مساجد میں برابر آمدنی اور امداد نہ ہونے سے ان مساجد کے آئمہ و مؤذنین چھوٹے موٹے کاروبار کرکے اپنے گھر کا خرچ چلانے پر مجبور ہیں ۔

چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان
چھ مہینوں سے نہیں ملی تنخواہ سے آئمہ و موذنین پریشان

اسی سلسلے میں امام محمد انصار نے بتایا کہ پہلے میں امامت کرتا تھا لیکن معاشی تنگی ہونے کی وجہ سے میں انڈے اور پاؤ کے ٹھیلے لگا کر روزی روٹی کما رہا ہوں۔ مسجدوں کے امام اور موذن کی تنخواہ بہت کم ہوتی ہے۔ اس وبائی مرض کی وجہ سے گزشتہ 6 مہینے سے امام و موذن کو تنخواہ نہیں ملی ہے اس لیے ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ ان کی تنخواہ وقت پر دے دی جائے تاکہ ان کے اخراجات پورے ہوتے رہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.