مدھیہ پردیش میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہریوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور ہلاک شدگان کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اس وبا کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے، جس نے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے غریب مزدور طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
ملک بھر میں ایسے مزدوروں اور ان کے گھرانوں کی اکثریت کے لیے کورونا وائرس بھوک اور فاقے بھی ساتھ لایا ہے۔ بہت سی سماجی فلاحی تنظیمیں مستحق افراد کی مدد کر رہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسے تمام بھوپال کے گھرانوں کے بھوک کے مسائل ختم ہو گئے ہیں۔
اسی لیے حکومت کو چاہیے کہ بھوپال کے غریب طبقہ کے لیے انتظامات کریں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو لاک ڈاؤن میں توسیع سے قبل غریب اور ضرورت مندوں کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔
ضروری اشیاء ختم ہونے کے بعد شہر میں افراتفری کا ماحول رہا ہے۔اور غریب مزدور طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ حکومت غریبوں کی مدد کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔
یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والے مزدور روز کام کریں تو اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ وہ جس دن کام نہ کریں، اس روز ان کی جیب اور پیٹ دونوں خالی رہتے ہیں۔ ایسے مزدور مرد اور زن لاک ڈاؤن کے باعث اپنے گھروں سے باہر نہیں جا سکتے انہیں بھی کورونا وائرس کا خوف لاحق رہتا ہے۔