ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ہوئے گیس حادثے کے بعد 1992 میں یونین کاربائیڈ کمپنی کو فرار کرا دیا گیا تھا- جس کے بعد یہ پوری کمپنی ڈاؤ کیمیکل کے تحت آگئی۔ لیکن عدالت نے اپریل 2019 میں کمپنی کو مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کو کہا تھا۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کی ڈاؤ کیمیکل پر 2004 میں کیس درج کیا گیا تھا اور 2014 سے لے کر اب تک کمپنی کے خلاف چھ سمن جاری ہو چکے ہیں پر کمپنی ابھی تک عدالت میں پیش نہیں ہوئی ہے۔
وہی گیس متاثر تنظیم 'گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن' نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'مدھیہ پردیش کی حکومت ہو یا پھر مرکز کی جو بھی حکومت رہی ہوں، کسی نے آج تک کسی بھی سمن کی تعمیل نہیں کروائی ہے- اس لیے گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن نے عدالت میں عرضی لگائی ہے کہ 'منسٹری آف ہوم افیئرز سے پوچھا جائے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ڈاؤ کیمیکل کو سمن کیوں نہیں دیا گیا۔ انہیں عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ جبکہ بھارت اور امریکہ کے بیچ معاہدہ ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔