ETV Bharat / state

Debate over Bajrang Dal heats up in MP مدھیہ پردیش میں بجرنگ دل پر سیاست

اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی کانگرس کہ سابق وزیر اعلی اور سینیئر لیڈر کا دگ وجے سنگھ کا بڑا بیان ریاست میں کانگرس اقتدار میں ائے گی تو ہم بجنگ دل پر پابندی نہیں لگائیں گے۔ جس پر بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈران ووٹوں کے لیے جو ٹھیک لگتا ہے وہ کانگرس کے لیڈران بولتے ہیں۔ As Assembly polls near, debate over Bajrang Dal heats up in Madhya Pradesh

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 17, 2023, 3:09 PM IST

مدھیہ پردیش میں بجرنگ دل پر سیاست


بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس سے پہلے ہندوتوا کے معاملے پر ریاست میں سیاست گرم ہو چکی ہے۔ اب سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ نے بڑا بیان دیا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ اگر ریاست میں کانگرس کی حکومت بنتی ہے تو بجرنگ دل پر پابندی نہیں لگائی جائے گی لیکن غنڈوں اور بدمعاشوں کو نہیں بخشا جائے گا۔ سنگھ نے کہا کہ بجرنگ دل میں بھی اچھے لوگ ہو سکتے ہیں۔

سابق وزیراعلی اور راجیہ سبھا کے رکن دگ وجے سنگھ بھوپال میں اونتی بائی جنتی کے اجتماع میں شرکت کی۔ یہاں دگ وجے سنگھ نے کہاکہ شنکر شاہ اور رگھونا شاہ نے انگریزوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے ہندوتوا کو لے کر بھارتی جنتا پارٹی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈروں سے بہتر اپنے مذہب کی پیروی کرتا ہوں۔ بھارت ملک ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں سب کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کا ہندوؤں اور ہندوتوا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر کے الفاظ ہندوتوا کے بارے میں ہیں۔ انہوں نے خود کہا تھا کہ لفظ ہندو کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہندوازم کبھی خطرے میں نہیں رہا۔ مسلمانوں نے 550 سال حکومت کی لیکن ہندوؤں کو خطرہ نہیں تھا۔ بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈران ملک کو تقسیم کرنا بند کریں۔ یہ بھارتی جنتا پارٹی کا کام ہے، پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو۔ یہ لوگ منی پور میں بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اور یہ سب انہوں نے انگریزوں سے سیکھا ہے۔

وہیں ہندوتوا سے متعلق دگ وجے سنگھ کے بیان پر مدھیہ پردیش میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ کرناٹک میں دگ وجے سگھ نے کہا تھا کہ، نرم اور سخت ہندوتوا جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے سابق وزیر اعلی کے بیان پر جوابی حملہ کیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ جب بھی انہیں ٹھیک لگتا ہے، وہ ووٹ کی فصل کاٹنے کے لیے یہ کہتے رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ کہ سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ نے کرناٹک کے ہبلی میں کہا تھا کہ نرم یا سخت ہندوتوا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ لفظ ہندوتوا کے خالق ساور کر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بات ہندو راشٹر یا مسلمان راشٹر کی نہیں ہے۔ یہ ملک سب کا ہے۔

دک وجے سنگھ نے کہاکہ ہندوؤں کے ساتھ مسلمان سمیت تمام مذاہب کے لوگوں نے ملک کی آزادی کی جنگ لڑی۔ اس لیے سب کا احترام کرنا چاہیے۔ یہ ملک سب کا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ کیا آئین میں ہندوتوا کا کوئی ذکر ہے؟ اگر وزیراعظم، وزیراعلی ہندوتوا کی بات کر رہے ہیں تو انہیں اپنے عہدوں سے استعفی دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کمل ناتھ کے بیان کو تور مروڑ کر پیش کرنے کی بات کی۔ دراصل کمل ناتھ نے کہا تھا کہ وقت ہندو راشٹریہ کے حوالے سے بیان دیا تھا کہ ملک کی 82 فیصد ابادی تو ہندو ہے۔ ہندو راشٹر بنانے کی کیا بات؟ دنیا میں سب سے زیادہ ہندو آبادی ہمارے ملک میں ہے، اس میں بحث کا کوئی مدعا نہیں۔ یہ کہنے کی بات نہیں، یہ تو اعداد و شمار بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Independence Day 2023 ترنگا حب الوطنی، ترقی اور عزت نفس کی علامت
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں لگاتار چل رہے بھارتی جنتا پارٹی اور کانگرس کے ذریعے پروگراموں میں اسمبلی انتخابات کے مد نظر سافٹ ہندوتوا اور ہارڈ ہندوتوا کو لے کر ووٹروں کو سادھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مدھیہ پردیش میں بجرنگ دل پر سیاست


بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس سے پہلے ہندوتوا کے معاملے پر ریاست میں سیاست گرم ہو چکی ہے۔ اب سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ نے بڑا بیان دیا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ اگر ریاست میں کانگرس کی حکومت بنتی ہے تو بجرنگ دل پر پابندی نہیں لگائی جائے گی لیکن غنڈوں اور بدمعاشوں کو نہیں بخشا جائے گا۔ سنگھ نے کہا کہ بجرنگ دل میں بھی اچھے لوگ ہو سکتے ہیں۔

سابق وزیراعلی اور راجیہ سبھا کے رکن دگ وجے سنگھ بھوپال میں اونتی بائی جنتی کے اجتماع میں شرکت کی۔ یہاں دگ وجے سنگھ نے کہاکہ شنکر شاہ اور رگھونا شاہ نے انگریزوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے ہندوتوا کو لے کر بھارتی جنتا پارٹی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈروں سے بہتر اپنے مذہب کی پیروی کرتا ہوں۔ بھارت ملک ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں سب کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کا ہندوؤں اور ہندوتوا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر کے الفاظ ہندوتوا کے بارے میں ہیں۔ انہوں نے خود کہا تھا کہ لفظ ہندو کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہندوازم کبھی خطرے میں نہیں رہا۔ مسلمانوں نے 550 سال حکومت کی لیکن ہندوؤں کو خطرہ نہیں تھا۔ بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈران ملک کو تقسیم کرنا بند کریں۔ یہ بھارتی جنتا پارٹی کا کام ہے، پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو۔ یہ لوگ منی پور میں بھی ایسا ہی کر رہے ہیں اور یہ سب انہوں نے انگریزوں سے سیکھا ہے۔

وہیں ہندوتوا سے متعلق دگ وجے سنگھ کے بیان پر مدھیہ پردیش میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ کرناٹک میں دگ وجے سگھ نے کہا تھا کہ، نرم اور سخت ہندوتوا جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے سابق وزیر اعلی کے بیان پر جوابی حملہ کیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ جب بھی انہیں ٹھیک لگتا ہے، وہ ووٹ کی فصل کاٹنے کے لیے یہ کہتے رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ کہ سابق وزیراعلی دگ وجے سنگھ نے کرناٹک کے ہبلی میں کہا تھا کہ نرم یا سخت ہندوتوا نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ لفظ ہندوتوا کے خالق ساور کر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بات ہندو راشٹر یا مسلمان راشٹر کی نہیں ہے۔ یہ ملک سب کا ہے۔

دک وجے سنگھ نے کہاکہ ہندوؤں کے ساتھ مسلمان سمیت تمام مذاہب کے لوگوں نے ملک کی آزادی کی جنگ لڑی۔ اس لیے سب کا احترام کرنا چاہیے۔ یہ ملک سب کا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ کیا آئین میں ہندوتوا کا کوئی ذکر ہے؟ اگر وزیراعظم، وزیراعلی ہندوتوا کی بات کر رہے ہیں تو انہیں اپنے عہدوں سے استعفی دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کمل ناتھ کے بیان کو تور مروڑ کر پیش کرنے کی بات کی۔ دراصل کمل ناتھ نے کہا تھا کہ وقت ہندو راشٹریہ کے حوالے سے بیان دیا تھا کہ ملک کی 82 فیصد ابادی تو ہندو ہے۔ ہندو راشٹر بنانے کی کیا بات؟ دنیا میں سب سے زیادہ ہندو آبادی ہمارے ملک میں ہے، اس میں بحث کا کوئی مدعا نہیں۔ یہ کہنے کی بات نہیں، یہ تو اعداد و شمار بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Independence Day 2023 ترنگا حب الوطنی، ترقی اور عزت نفس کی علامت
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں لگاتار چل رہے بھارتی جنتا پارٹی اور کانگرس کے ذریعے پروگراموں میں اسمبلی انتخابات کے مد نظر سافٹ ہندوتوا اور ہارڈ ہندوتوا کو لے کر ووٹروں کو سادھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.