بھوپال۔ حب الوطنی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ سرحد کے اس پار پھنسے ہمارے ملک کے لوگ، جو بھٹک گئے ہیں انہیں بحفاظت وطن واپس لایا جائے۔ یوپی میں پیدا ہونے والے اور بھوپال میں مقیم عابد حسین گزشتہ 7 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں۔ عابد حسین وزارت خارجہ کے ساتھ ساتھ ایسے ہر فرد کی آواز سفارت خانے تک پہنچانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ عابد کا پورا میل باکس ایپلی کیشنز سے بھرا ہوا ہے۔ جس میں دنیا کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کی واپسی کے لیے خط و کتابت کی گئی ہے، ان کے موبائل میں ملک و دنیا کے تمام سفارت خانوں کے رابطے ہیں۔ یہ کیا جنون ہے، یہ بجرنگی بھائی جان کون ہے اور کتنے لوگ ہیں جنہیں وہ اپنے وطن واپس پہنچایا؟syed abid hussain real life Bajrangi Bhaijaan
کراچی جیل میں بند جتیندر ارجنوار کو وطن واپس لایا گیا: عابد حسین سب سے پہلے بنگلہ دیش سے رمضان نامی بچے کو جو بھوپال میں پھنس گیا تھا اسے اپنے گھر لے آیا۔ عابد کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ہی ہم نے سوچا کہ میرے اپنے ملک کے لوگ، میرے بھائی بھی دوسرے ممالک میں پھنس جائیں گے۔ وہ اپنے وطن واپس کیسے آیا ہوگا؟ اسی دوران جتیندر ارجنوار کا معاملہ سامنے آیا۔ ذہنی طور پر کمزور جتیندر پاکستان کی کراچی جیل میں بند تھے۔ ان کی واپسی کے لیے ایک طویل جنگ لڑی گئی۔ لیکن وزارت خارجہ کی کوششوں سے جتیندر واپس آگئے۔ عابد کا کہنا ہے کہ ’دراصل میں ایک پل کی طرح کام کرتا ہوں، میں دنیا کے کسی بھی حصے میں پھنسے لوگوں کی آواز کو صحیح مقام تک پہنچاتا ہوں‘۔ سفارت خانہ اور وزارت، تاکہ ان تک مدد بروقت پہنچ سکے اور وہ بحفاظت اپنے وطن واپس جا سکیں۔ عابد اب تک 500 سے زائد افراد کو ان کے وطن واپس پہنچا چکے ہیں۔
دراصل عابد کی مدد سے یوکرین، سعودی عرب، بحرین، کویت، ملائیشیا، پاکستان اور کمبوڈیا سے لوگ اپنے وطن لوٹے ہیں۔ لیکن واپس آنے والوں کے تجربے کی بنیاد پر عابد کا کہنا ہے کہ ’نوکری کے نام پر سب سے زیادہ فراڈ سعودی عرب میں ہوتا ہے، وہاں پہنچتے ہی پاسپورٹ چھین لیے جاتے ہیں، تنخواہیں نہیں دی جاتیں‘۔ معاہدہ آٹھ گھنٹے کام کا ہے، لیکن وہ کام 15 گھنٹے کروا لیتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں اگر کوئی غلطی سے بھی سرحد پار کر جائے تو وہ جاسوسی کی زد میں آجاتا ہے، پہلا الزام اس پر عائد ہوتا ہے۔ بعض اوقات اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں بیس سال تک کا عرصہ لگ جاتا ہے، ایسا ہندوستان سے پاکستان پھنسے ہوئے زیادہ تر معاملات میں ہوا ہے۔
عابد حسین کے اب تک جتنے کیسز سامنے آئے ہیں ان میں جعلی ایجنٹوں کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور ایجنٹوں کے چنگل میں پھنس گئے۔ عابد کہتے ہیں، ’’لوگوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہم کس دور سے گزر رہے ہیں۔ مکمل چھان بین کی جائے کہ کوئی جعلی ایجنسی تو نہیں؟ میری ہر ایک سے درخواست ہے کہ جعلی ایجنٹس سے آگاہ رہیں اور آپ جس ملک میں بھی ہوں اپنے سفارت خانے سے ہمیشہ رابطے میں رہیں۔
مزید پڑھیں:Rahat e Insaniyat Foundation: راحت انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے غریبوں کی مدد