زیادہ ترسماج میں لڑکوں کی ہی برات گھوڑی پر سوار ہو کر باجے کے ساتھ ناچتے جھومتے دیکھی جاتی ہیں، لیکن پاٹی دار سماج میں لڑکیوں کی برات بھی دھوم دھام سے نکالی جاتی ہے۔ پاٹی دار سماج کی رسم و رواج برسوں پرانی ہے، جو آج بھی نبھائی جاتی ہے۔
ساکشی اور درشٹی کی برات بھی بڑی دھوم دھام سے نکلی۔ اس شادی کی خاص بات یہ بھی رہی کہ شادی میں جو دعوت نامہ تقسیم کیا گیا تھا، اس میں پیپر کا استعمال نہیں کیا گیا۔ بلکہ پیپر کو بچانے کے لیے رومال پر پرنٹ کرایا گیا۔ وہیں ماحولیات کے تحفظ کے پیغام دینے کے مقصد کے تحت یہ تقسیم کیا گیا، اس دعوت نامہ کو لیکر بھی شادی موضوع بحث ہے۔
وہیں دلہن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے مہمانو کو بلانے کے لیےجو دعوت نامہ تقسیم کیا تھا، وہ رومال پر چھپے ہیں۔ جس کے سبب پیپر بھی بچے گا اور کچرا بھی نہیں ہوگا۔ اتنا ہی نہیں رومال کی دھلائی کے بعد استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے۔
وہیں ساکشی کے دولہے نے بھی آدھار کارڈ کو فروغ دینے کے لیے آدھار کارڈ کی طرح کارڈ چھپوایا ہے۔ کارڈ کے پیچھے صفائی کا پیغام کو عام کرنے کے مقصد کے تحت سوچھ بھارت کا لوگو اور 'بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ' جیسے پیغام لکھے گیے ہیں۔
ہاتھوں میں تلوار لیے سر پر پگڑی باندھے گھوڑی پر سوار ساکشی اور درشٹی بھی کسی رانی سے کم نہیں لگ رہی ہیں۔ حکومت بھلے ہی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے کئی طرح کی اسکیمیں چلا رہی ہیں، لیکن پاٹی دار سماج برسوں پہلے سے ہی لڑکیوں کو لڑکوں کے برابر درجہ دیا جاتا رہا ہے۔