ریاست مدھیہ پردیش میں ہوئے سب سے بڑے صنعتی حادثے گیس سانحہ کو 2 اور 3 دسمبر کو 36 سال پورے ہوگئے ہیں-
اس موقع پر بھوپال کی گیس تنظیموں کے ساتھ گیس متاثرین نے یونین کاربائیڈ فیکٹری کے سامنے ہاتھوں میں مشعل لے کر حادثے میں ہلاک ہوئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور آج جو لوگ اس سے متاثر ہیں ان کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا-
ساتھ ہی گیس تنظیموں کے ذمہ داران نے کہا کہ کورونا کے اس کا قہر میں سب سے زیادہ اگر کوئی متاثر ہوا ہے تو وہ ہے گیس متاثرین , وہیں انہوں نے بتایا کہ یونین کاربائیڈ کا ہزاروں ٹن زہریلا کچرا زمین میں موجود ہے۔ جس سے پانی لگاتار آلودہ ہورہا ہے- اور معذور بچے پیدا ہو رہے ہیں - اس کے باوجود حکومت صرف اور صرف باہر کی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے میں لگی ہے-
گیس متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ 36 سالوں سے اس لڑائی کو لڑتے آرہے ہیں اور امید پر دنیا قائم ہے اس لیے انصاف ملنے تک یہ لڑائی جاری رہے گی -
آج گیس حادثے کو پورے 36 سال ہو چکے ہیں- اور اس حادثے سے گیس متاثرین کو ایک دن نہیں بلکہ انہیں زندگی بھر کی چوٹ ملی ہیں- لیکن ان 36 سالوں میں نہ انہیں صحیح موضع ملا ہے نہ لوگوں کو علاج اور نہ ہی ان کی باز آباد کاری ہو پائی ہیں ایسے میں نہ جانے متاثرین کو کب تک انصاف کا انتظار کرنا ہوگا-