سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام لداخ میں پولو کے روایتی کھیل کی جانب رجحان بڑھانے کے لئے انتظامیہ سمیت مقامی باشندوں کی جانب سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پولو کی جائے پیدائش کے طور پر مشہور، یہ پہاڑی علاقہ (لداخ) اس قدیم کھیل میں نئی جان ڈالنے کے لیے کوشاں ہے، جو صدیوں سے ان کے ثقافتی تانے بانے کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔
جہاں ایک طرف خطے میں مختلف اضلاع سے کھلاڑی پولو ایونٹس میں حصّہ لے رہے ہیں وہیں امسال جولائی مہینے میں اس علاقے کی دس لڑکیوں کو دہلی میں صدر ہند کے باڈی گارڈس (پی بی جی) سے پولو کی تربیت حاصل کرنے کے لئے خطے کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر بی ڈی مشرا نے روانہ کیا تھا۔ وہیں گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر بی ڈی مشرا نے ان لڑکیوں کو دہلی میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں مومنٹو سے نوازا۔
لداخ انتظامیہ کا ماننا ہے کہ ’’پولو لداخ کا پسندیدہ کھیل ہے۔ لیکن اس کھیل میں خواتین کی شرکت بہت کم ہے۔ دہلی میں تربیت حاصل کرنے کے بعد وہ میدان میں لڑکوں کے شانہ با شانہ پولو کھیل کو عروج پر لینے میں ایک خصوصی کردار نبھائیں گیں۔‘‘ گزشتہ روز لداخ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر ہند کے باڈی گارڈ (پی بی جی) یا راشٹر پتی کے انگ رکشک نے نئی دہلی میں چار ہفتوں تک لڑکیوں کو پولو کی بنیادی باتوں، درست گرفت، سوئنگ اور توازن کے ساتھ گھڑ سواری کے بارے میں تربیت فراہم کی۔ ان لڑکیوں نے کرنل امیت بروال، کمانڈنٹ پی بی جی، سندر سنگھ اور ڈفر سکھجیت سنگھ کی رہنمائی میں تربیت حاصل کی۔ بھارتی خواتین کی پولو ٹیم کی کپتان مونیکا سکسینا نے بھی ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا اور ان لڑکیوں کو ذاتی طور تربیت دی۔‘‘
مزید پڑھیں: Govt steps up effort to revive polo in Ladakh; 10 women get lesson from elite PBG
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ڈیچین انگمو کو بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ ہانیہ زہرہ نے پولو کیمپ کے دوران سب سے زیادہ امید افزہ رائیڈر کا ایوارڈ حاصل کیا۔ جن لڑکیوں نے پی بی جی میں تربیت حاصل کی ان میں: پنچوک دولما، اسٹینزین انگمو، چزیں انگمو، سٹینزین ایڈز، سکرما یوتن چوستو، ڈیچین انگمو، جگمیٹ سٹینزین، ثمینہ کوثر، سیرینگ ینگسیت اور ہانیہ زہرہ شامل ہیں۔‘‘
بیان میں پی بی جی اور لداخ کے رشتے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’پی بی جی کا لداخ کے ساتھ تاریخی تعلق ہے کیونکہ ان کی بکتر بند گاڑیاں 1962 میں چشول میں تعینات ہونے والی سب سے پہلی گاڑی تھی۔ یہ ریجمنٹ ستمبر 2023 کے آخر میں سروس کے 250 سال مکمل کرے گی۔‘‘ واضح رہے کہ بھارتی فوج کی پی بی جی ایک ایلیٹ کیولری ریجمنٹ ہے۔ فوج کے یونٹس کی درجہ بندی میں، یہ سب سے زیادہ سینیارٹی والی (بزرگ) رجمنٹ ہے۔ صدر کے باڈی گارڈ کی اہم ذمہ داری صدر ہند کا ایسکورٹ کرنا اور ان کی حفاظت اسی ریجمنٹ کے ذمہ ہے۔ 1950 میں صدر کے باڈی گارڈ کہلانے سے پہلے، ان گھڑ سواروں کو گورنر جنرل کے باڈی گارڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ پی بی جی اب صرف چھ فٹ سے زیادہ لمبے پیرا ٹروپیرس اور لڑکوں کے لیے جاٹ، راجپوت اور جاٹ سکھوں کو بھرتی کرتا ہے۔