بھارتی وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’گزشتہ ایک ہفتے سے ہند چین افواج کے درمیان جھیل کے جنوبی طرف کشیدگی بڑھتی جا رہی تھی، وہیں اب پینگانگ جھیل کے شمال میں بھی چینی افواج نے اپنی تعیناتی بڑھا دی ہے۔ یہ بہت پریشان کرنے والی بات ہے کیونکہ اب جھیل کے دونوں طرف سے چین کی درندازی بڑھتی جا رہی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ آج شام کو دونوں ممالک کے کمانڈرز کے درمیان اس حوالے سے مذاکرات ہونے ہیں۔ لیکن پینگانگ جھیل کے شمال میں، جہاں فنگر 4 سے 8 واقع ہیں، پیپلز لبریشن آرمی نے اپنے سپاہیوں کی تعیناتی بڑھا کر ہماری مشکل بڑھا دی ہے۔ اب جھیل کے دونوں طرف چین کے فوجی کافی زیادہ تعداد میں تعینات ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یہ بات تب سامنے آئی ہے جب آئندہ کل ہند - چین کے وزراء کو ماسکو میں شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن کی ایک میٹنگ کے دوران آمنا سامنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: روس کی انسداد دہشت گردی کی مشق میں نو ممالک کی شرکت
واضح رہے کہ وزارت دفاع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کافی وقت سے جاری ہے تاہم کشیدگی میں کسی بھی قسم کی کمی نظر نہیں آ رہی۔
وزارت دفاع کے افسر کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ چار مہینوں سے چین نے پینگانگ جھیل کے نزدیک سنگر علاقوں پر دراندازی کے بعد قبضہ کر رکھا ہے۔ گزشتہ شب انہوں نے وہاں اضافی فوج تعینات کر دی جس کے بعد ہمارے پاس وہاں تعینات فوجیوں میں مزید اجافے کے سوا کوئی اور لائحہ عمل نہیں رہا۔ آج شام کو کمانڈر سطح کی ایک میٹنگ ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس کے بعد کیا حل نکلتا ہے۔‘‘
بتا دیں کہ رواں مہینے کی سات تاریخ کو ہند - چین کی پنتالیس سالہ تاریخ میں پہلی بار حقیقی لائن آف کنٹرول پر ہوائی فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے بیانات میں ایک دوسرے پر ہوائی فائر کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔