ETV Bharat / state

لداخ کے ریاستی درجہ کے لیے ہم ڈٹے رہیں گے، چیرنگ ڈورجے لکروک

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 2, 2023, 4:39 PM IST

لیہہ اپیکس باڈی میں سابق بی جے پی وزیر چیرنگ ڈورجے لکروک نے کہا ہے کہ لداخ کے ریاستی درجہ کے لیے ہم ڈٹے رہیں گے، ایسے وقت میں جب کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے جمود کے بعد ہورہا ہے، اس میٹنگ سے کچھ امیدیں وابستہ ہیں۔ Chering Dorjay Lakrook on Statehood of Ladakh

Ladakh story
Ladakh story

لداخ: لداخ یونین ٹریٹری کے سیاسی و سماجی لیڈران کا وفد 4 دسمبر کو دہلی میں مرکزی سرکار کے وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے کی سربراہی والی کمیٹی کے ساتھ خطہ لداخ کو ریاستی درجہ اور دیگر تین اہم مسائل پر اجلاس میں شرکت کرنے جارہا ہے۔ اس اجلاس میں خطہ لداخ کے لیہہ اور کارگل اضلاع کے سیاسی و سماجی لیڈران کا 14 رکنی وفد دہلی روانہ ہورہے ہیں۔ چند ممبران موسم کی صورتحال کے پیش نظر پہلے ہی دہلی میں خیمہ زن ہیں۔ لداخ خطے کے لوگوں اور سیاسی جماعتوں نے لداخ کو ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیہہ کے سابق وزیر اور لیہہ اپیکس باڈی کے سربراہ چیرنگ ڈورجے لکروک نے دہلی سے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ لیہہ اور کارگل کے اہم رہنما چار دسمبر کو دہلی میں مرکزی سرکار کی قائم کی گئی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو چار مطالبات لداخ کے عوام نے مرکز کے سامنے رکھے ہے انہیں پر بات ہوگی اور ان مطالبات میں کوئی نرمی نہیں دکھائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

LAHDC Kargil Elections لداخ خود مختار پہاڑی کونسل انتخابات کارگل ، جانئے سب کچھ

ضلع کارگل کے معروف سماجی و سیاسی لیڈر سجاد کارگلی نے بتایا کہ کچھ لیڈران پہلی ہی دہلی پہنچے ہوئے ہیں اور چار دسمبر کو ہونے والی میٹنگ کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لداخ خطے کے عوام کے چار مطالبات کو لے کر ہی مرکزی سرکار کی کمیٹی سے بات ہوگئی۔ غور طلب ہے کہ اگست 2019 کو جب بی جے پی سرکار نے خطہ لداخ کو سابق ریاست جموں وکشمیر سے علیحدہ کرکے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا، اس خطے میں لیہہ ضلع نے جشن منایا۔ گو کہ لیہہ کی سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس، بی جے پی اور عام لوگوں کا الگ یونین ٹریٹری کا دیرینہ مطالبہ شرمندۂ تعبیر ہوا۔ لیکن کارگل ضلع کے لوگ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرپائے۔

تاہم یونین ٹریٹری بننے کے بعد لیہہ اور کارگل نے متحدہ طور پر ریاستی درجہ دینے، آئین ہند کے چھٹے شیڈول کا درجہ دینے، کارگل اور لیہہ کے لیے علیحدہ رکن پارلیمنٹ اور مقامی رہائشیوں کے لیے سرکاری نوکریوں کا تحفظ کے مطالبات کیے۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ پانچ اگست کے فیصلے سے اس خطے کے لوگ بھی ناراض ہی ہوئے۔ ان مطالبات کو لے کر لیہہ اور کارگل متحدہ ہوئے اور کئی مرتبہ مظاہرے اور ہڑتال بھی کیے۔ لیہہ ضلع کے بودھ آبادی نے لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ضلع کی مسلم آبادی نے کارگل ڈیمو کریٹک الائنس کا قیام کیا جس میں ان اضلاع کی تمام سیاسی و سماجی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے۔

مرکزی سرکار کی جانب سے اس میں وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے کی سربراہی میں لداخ یونین ٹریٹری کے ایل جی سابق بریگیڈیئر بی ڈی مشرا، لداخ کے رکن پارلیمنٹ جی پی نمگیال اور متعلقہ افسران شامل ہیں۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس میں نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیر قمر علی آخون، کانگریس لیڈر اصغر علی کربلائی، سجاد کارگلی، شیخ حسن لطیفی اور سید احمد رضوی نمائندگی کریں گے۔ لیہہ اپیکس باڈی میں سابق بی جے پی وزیر چیرنگ ڈورجے لکروک، سابق کانگریس وزیر رگزن جورا، لداخ گونپا ایسوسی ایشن کے صدر زرنگ وانگڈس، انجمن امامیہ صدر اشرف علی بارچہ، انجمن معین السلام صدر عبد القیوم، پدما سٹیزنس، صدر لیہہ اسٹوڈنٹ یونین شامل ہے۔ ان لیڈران کے علاوہ ضلع کارگل اور لیہہ کی ترقیاتی کونسلز کے چیئرپرسنز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ کل سترہ ممبران پر مشتمل یہ کمیٹی چار دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے بحث و مباحثہ میں شریک ہوگی۔


یاد رہے کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے جمود کے بعد ہورہا ہے۔ لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور مرکزی سرکار کے مابین آخری اجلاس 9 جون سنہ 2023 کو ہوا تھا جس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیرنگ ڈورجے لکروک نے بتایا کہ جون میں ہوئے اجلاس میں مرکزی کمیٹی نے ان کے مطالبات سنے اور وہاں سے کوئی بات نہیں کی۔ لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس نے گزشتہ برس نومبر میں لداخ میں متحدہ احتجاج کیا تھا، جبکہ رواں برس فروری میں انہوں جموں ضلع اور نئی دہلی میں بھی مظاہرے کیے تھے۔ چیرنگ ڈورجے لکروک نے کہا کہ وہ اپنے چار نکاتی مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی رہیں گے جب تک مرکزی سرکار ان کو عملی جامہ نہیں پہنائے گا۔

لداخ: لداخ یونین ٹریٹری کے سیاسی و سماجی لیڈران کا وفد 4 دسمبر کو دہلی میں مرکزی سرکار کے وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے کی سربراہی والی کمیٹی کے ساتھ خطہ لداخ کو ریاستی درجہ اور دیگر تین اہم مسائل پر اجلاس میں شرکت کرنے جارہا ہے۔ اس اجلاس میں خطہ لداخ کے لیہہ اور کارگل اضلاع کے سیاسی و سماجی لیڈران کا 14 رکنی وفد دہلی روانہ ہورہے ہیں۔ چند ممبران موسم کی صورتحال کے پیش نظر پہلے ہی دہلی میں خیمہ زن ہیں۔ لداخ خطے کے لوگوں اور سیاسی جماعتوں نے لداخ کو ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیہہ کے سابق وزیر اور لیہہ اپیکس باڈی کے سربراہ چیرنگ ڈورجے لکروک نے دہلی سے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ لیہہ اور کارگل کے اہم رہنما چار دسمبر کو دہلی میں مرکزی سرکار کی قائم کی گئی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو چار مطالبات لداخ کے عوام نے مرکز کے سامنے رکھے ہے انہیں پر بات ہوگی اور ان مطالبات میں کوئی نرمی نہیں دکھائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

LAHDC Kargil Elections لداخ خود مختار پہاڑی کونسل انتخابات کارگل ، جانئے سب کچھ

ضلع کارگل کے معروف سماجی و سیاسی لیڈر سجاد کارگلی نے بتایا کہ کچھ لیڈران پہلی ہی دہلی پہنچے ہوئے ہیں اور چار دسمبر کو ہونے والی میٹنگ کے لیے تیاریاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لداخ خطے کے عوام کے چار مطالبات کو لے کر ہی مرکزی سرکار کی کمیٹی سے بات ہوگئی۔ غور طلب ہے کہ اگست 2019 کو جب بی جے پی سرکار نے خطہ لداخ کو سابق ریاست جموں وکشمیر سے علیحدہ کرکے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا، اس خطے میں لیہہ ضلع نے جشن منایا۔ گو کہ لیہہ کی سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس، بی جے پی اور عام لوگوں کا الگ یونین ٹریٹری کا دیرینہ مطالبہ شرمندۂ تعبیر ہوا۔ لیکن کارگل ضلع کے لوگ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرپائے۔

تاہم یونین ٹریٹری بننے کے بعد لیہہ اور کارگل نے متحدہ طور پر ریاستی درجہ دینے، آئین ہند کے چھٹے شیڈول کا درجہ دینے، کارگل اور لیہہ کے لیے علیحدہ رکن پارلیمنٹ اور مقامی رہائشیوں کے لیے سرکاری نوکریوں کا تحفظ کے مطالبات کیے۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ پانچ اگست کے فیصلے سے اس خطے کے لوگ بھی ناراض ہی ہوئے۔ ان مطالبات کو لے کر لیہہ اور کارگل متحدہ ہوئے اور کئی مرتبہ مظاہرے اور ہڑتال بھی کیے۔ لیہہ ضلع کے بودھ آبادی نے لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ضلع کی مسلم آبادی نے کارگل ڈیمو کریٹک الائنس کا قیام کیا جس میں ان اضلاع کی تمام سیاسی و سماجی جماعتوں کے اہم رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے۔

مرکزی سرکار کی جانب سے اس میں وزیر مملکت برائے داخلہ نیتی آنند رائے کی سربراہی میں لداخ یونین ٹریٹری کے ایل جی سابق بریگیڈیئر بی ڈی مشرا، لداخ کے رکن پارلیمنٹ جی پی نمگیال اور متعلقہ افسران شامل ہیں۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس میں نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیر قمر علی آخون، کانگریس لیڈر اصغر علی کربلائی، سجاد کارگلی، شیخ حسن لطیفی اور سید احمد رضوی نمائندگی کریں گے۔ لیہہ اپیکس باڈی میں سابق بی جے پی وزیر چیرنگ ڈورجے لکروک، سابق کانگریس وزیر رگزن جورا، لداخ گونپا ایسوسی ایشن کے صدر زرنگ وانگڈس، انجمن امامیہ صدر اشرف علی بارچہ، انجمن معین السلام صدر عبد القیوم، پدما سٹیزنس، صدر لیہہ اسٹوڈنٹ یونین شامل ہے۔ ان لیڈران کے علاوہ ضلع کارگل اور لیہہ کی ترقیاتی کونسلز کے چیئرپرسنز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ کل سترہ ممبران پر مشتمل یہ کمیٹی چار دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے بحث و مباحثہ میں شریک ہوگی۔


یاد رہے کہ یہ اجلاس پانچ ماہ کے جمود کے بعد ہورہا ہے۔ لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور مرکزی سرکار کے مابین آخری اجلاس 9 جون سنہ 2023 کو ہوا تھا جس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیرنگ ڈورجے لکروک نے بتایا کہ جون میں ہوئے اجلاس میں مرکزی کمیٹی نے ان کے مطالبات سنے اور وہاں سے کوئی بات نہیں کی۔ لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس نے گزشتہ برس نومبر میں لداخ میں متحدہ احتجاج کیا تھا، جبکہ رواں برس فروری میں انہوں جموں ضلع اور نئی دہلی میں بھی مظاہرے کیے تھے۔ چیرنگ ڈورجے لکروک نے کہا کہ وہ اپنے چار نکاتی مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی رہیں گے جب تک مرکزی سرکار ان کو عملی جامہ نہیں پہنائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.