کپواڑہ: جموں وکشمیر اسٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے ) نے سم کارڈوں کا غلط استعمال کرنے اور غیر قانونی طریقے سے سم کارڈ فروخت کرنے کے الزام میں ایک شخص کے گھر پر چھاپہ ڈالا۔ایس آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ عسکریت پسندوں ، اعانت کاروں اور منشیات اسمگلروں کی جانب سے سم کارڈ کا غلط استعمال کرنے کے حوالے سے درج کیس 14/2022 کے سلسلے میں ایس آئی اے نے سرحدی ضلع کپواڑہ میں دو مقامات پر چھاپہ ماری کی۔Misuse of Sim Cards in Kupwara
انہوں نے کہا کہ جاوید احمد بٹ ولد علی محمد بٹ ساکن محلہ گنواری گگلوسہ کپواڑہ جو کہ بٹ ٹیلی کام دکان کا پراپرائٹر ہے کے گھر کی تلاشی لی۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ دکاندار نے ٹیلی کام ریگولیشن کے قواعدو ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے اور جعلسازی کے ذریعے سم کارڈ فروخت کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بٹ ٹیلی کام نے اعانت کاروں اور عسکریت پسندوں نظیموں کے ہمدرد ، منشیات اسمگلروں سے منسلک افراد کے ساتھ مل کر مجرمانہ سازش کے تحت مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے سم کارڈز کی فروخت میں ملوث ہیں۔
اُن کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ سم کارڈ کی اجرائی کے لیے ریکارڈ کی جعلسازی ہوئی ہے جس میں مختلف ناموں اور شناختوں کے ساتھ متعدد سم کارڈ بنانے کی خاطر ایک ہی شخص کے فوٹو گرام استعمال میں لائے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس بات کی چھان بین کی جارہی ہے کہ آیا یہ واحد طریقہ ہے یا سم کارڈ حاصل کرنے کے لئے درکار دستاویزات کی جعلسازی کے لئے دیگر طریقہ کار اختیار کئے جار ہے ہیں۔
ایس آئی اے ترجمان نے مزید بتایاکہ دھوکہ دہی کے ذریعے تیار کئے گئے سم کارڈ کا استعمال کتنے جنگجووں ، اُن کے ساتھیوں ، منشیات اسمگلروں اور اسلحہ وگولہ بارود لانے لیجانے فراہم کئے گئے ہیں اس کی بھی جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
اُن کے مطابق تلاشی کے دوران قابل اعتراض مواد ، ڈیجیٹل مواد ، سم کارڈز ، ایس ڈی کارڈس ، ڈسکس ، بینک سلیپس اور دوسرے اہم کاغذات بھی برآمد کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پولیس کی سی آئی ڈی ونگ بھی جموں وکشمیر کے مختلف پولیس تھانوں میں درج کیسوں کی تحقیقات میں جڑی ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ابتک 14ہزار کے قریب سم کارڈ غیر قانونی اور جعلسازی کے ذریعے فروخت کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہ جموں وکشمیر میں 28ہزار سم کارڈ فروشوں میں سے ایسے ایک ہزار سم کارڈ فروخت کرنے والے افراد ہیں جن پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں کیونکہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے سم کارڈ فروخت کئے ہیں۔
(یو این آئی)