کشمیری پنڈتوں کے ایک گروپ نے آج ڈپٹی کمشنر کپواڑہ انشُل گرگ سے ملاقات کی اور واٹرکھنی کپواڑہ میں مندر کے انہدام سے متعلق فیس بک پر وائرل ہونے والی جعلی خبروں سے انہیں آگاہ کیا۔
پنڈت گروپ نے اس فعل کی مذمت کی ہے اور شرارتی عنصر کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ گروپ کے ممبر راکیش نے کہا حقیقت یہ ہے کہ اس سال فروری میں بھاری برفباری کے سبب مندر کو نقصان پہنچا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ نونطنوسہ مہاجر کالونی میں 500 سرکاری ملازمین رہائش پذیر ہیں۔ ملازمین نے مذکورہ مندر کی تزئین و آرائش کے لئے کچھ رقم دینے کا فیصلہ کیا اور ہفتے کے روز انہوں نے واٹرکھنی مندر کی سائٹ کا دورہ کیا اور متعلقہ ریونیو حکام کی اجازت سے اس کی مرمت پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع مجموعی طور پر اس طرح کی شرارتی کارروائیوں کو برداشت نہیں کرتا ہے اور جو بھی اس شرپسندی کے پیچھے ہے اسے معاشرے کے وسیع تر مفاد کے لئے اپنی غلطی پر معافی مانگنی چاہئے۔
ڈی سی نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کی ایسے خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لوگوں کو بھر پور احتیاط برتنی چاہئے اور وضاحت کے لئے انتظامیہ سے رابطہ کرنا چاہئے۔